سوال:
السلام علیکم، قابل احترام مفتیان کرام ! ایک بچے کی عمر 12 سال 7 ماہ ہے، کیا یہ بالغ ہے؟ اگر ہے اور مال کے ہونے کی وجہ سے صاحبِ نصاب بھی ہے تو اِس بچے پر پہلی زکوۃ اور قربانی کب واجب ہوگی؟ رہنمائی فرمائیں . جزاک اللہ واحسن الجزاء جزاک اللہ کثیرا کثیرا کثیرا
جواب: واضح رہے کہ اگر بلوغت کی علامات ( مثلاً: احتلام، حیض یا حمل وغیرہ) میں سے کوئی علامت ظاہر ہوجائے تو اسی وقت سے بالغ سمجھا جائے گا،لیکن اگر کوئی علامت ظاہر نہ ہو تو قمری حساب سے پندرہ سال کی عمر میں لڑکا اور لڑکی دونوں کو بالغ شمار کیا جائے گا،لہذا صورت مسئولہ میں اگر بارہ سال کے بچے میں بلوغت کی کوئی علامت پائی جاتی ہو تو وہ بالغ ہے اور اگر صاحب نصاب ہے تو مال پر سال گزرنے کے بعد زکوة فرض ہوگی اور قربانی واجب ہونےکے لیے سال کا گزرنا ضروری نہیں ہے، اگر عید کےتین دنوں میں کسی وقت بھی بالغ ہوجائےاور صاحب نصاب ہو تو اس پر قربانی واجب ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (153/6، ط: دار الفکر)
(بلوغ الغلام بالاحتلام والإحبال والإنزال) والأصل هو الإنزال (والجارية بالاحتلام والحيض والحبل) ولم يذكر الإنزال صريحا لأنه قلما يعلم منها (فإن لم يوجد فيهما) شيء (فحتى يتم لكل منهما خمس عشرة سنة به يفتى) لقصر أعمار أهل زماننا
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی