سوال:
مفتی صاحب! کیا قرض میں ڈوبے شخص کو قرض اتارنے کے لیے صدقہ کی رقم دی جا سکتی ہے؟
جواب: جی ہاں! جو شخص قرض میں اس قدر ڈوبا ہوا ہو کہ اس کے پاس اپنے قرض کی ادائیگی کے لیے رقم نہ ہو تو ایسے شخص کو صدقہ اور زکوٰۃ دی جاسکتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الكريم: (التوبة، الآية: 60)
إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ فَرِيضَةً مِنَ اللَّهِ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ o
معارف القرآن: (406/4، مکتبة معارف القرآن، كراتشي)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی