سوال:
السلام علیکم، محترم مفتی صاحب! سوال یہ عرض ہے کہ 30 سال قبل ایک شخص نے دوسرے شخص سے ٹکڑوں میں کچھ قرض لیا جو کہ زیادہ تر ای میل میں اور کچھ کاغذوں میں لکھا گیا تھا (جو کہ موجود ہیں) لیکن کچھ زبانی بھی تھا، اگلے چند سالوں میں قرض خواہ نے اپنی دانست میں تمام قرضہ واپس کرنے کے بعد 20 سال قبل قرض دہندہ کو ای میل کر کے مطلع کیا کہ اب آپ کا تمام قرضہ میں نے ادا کر دیا ہے، براہ مہربانی چیک کر لیں اور کنفرم کریں۔
قرض دہندہ نے ای میل جواب دیا کہ میں آج کل بہت مصروف ہوں اور چیک کرنے کے بعد بتاؤں گا۔ اب تقریباً 20 سے 25 سال کا عرصہ گزرنے کے بعد قرض دہندہ کہتا ہے، مجھے یاد آیا ہے کہ ابھی بھی تقریبآ 18 لاکھ روپے کے مساوی قرض باقی ہے، لیکن کوئی بھی لکھا ہوا کاغذ یا ای میل کا ثبوت دینے سے قاصر ہے۔ رقم بڑی ہے اور قرض خواہ کے لیے محض شک کی بنیاد پر زائد ادائیگی ممکن تو ہے لیکن آسان نہیں۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ اس صورتحال میں قرض خواہ کی کیا مذہبی اور اخلاقی ذمہ داری بنتی ہے؟ جزاک اللہ خیراً
جواب: واضح رہے کہ دعویٰ کرنے والے کے پاس اگر اپنی بات پر دو گواہ موجود ہوں تو اس کی بات معتبر ہوتی ہے، بصورتِ دیگر جس کے خلاف دعویٰ کیا گیا ہے، اس کی بات قسم کے ساتھ معتبر ہوتی ہے۔
پوچھی گئی صورت میں چونکہ قرض دینے والا تقریباً اٹھارہ لاکھ قرض کے باقی رہنے کا دعویٰ کرتا ہے، لہذا اگر اس کے پاس اپنے اس دعویٰ پر دو معتبر گواہ موجود ہیں تو مقروض پر مذکورہ رقم کی ادائیگی لازم ہوگی، لیکن اگر اس کے پاس گواہ نہیں ہیں تو اس صورت میں مقروض کی بات قسم کے ساتھ معتبر ہوگی، اس لیے اگر وہ اس بات پر قسم اٹھا لیتا ہے کہ میرے ذمہ قرض دہندہ کا مزید کوئی قرض باقی نہیں رہا ہے، بلکہ میں نے اس کا سارا قرضہ ادا کردیا ہے تو اس پر مزید کچھ لازم نہیں ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الدلائل:
جامع الترمذي: (19/3، رقم الحديث: 1342، ط: دار الغرب الإسلامي)
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى: أَنَّ الْيَمِينَ عَلَى الْمُدَّعَى عَلَيْهِ
هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ؛ أَنَّ الْبَيِّنَةَ عَلَى الْمُدَّعِي وَالْيَمِينَ عَلَى الْمُدَّعَى عَلَيْهِ.
سنن الدار قطني: (390/5، رقم الحديث: 4510، ط: مؤسسة الرسالة)
عَنْ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:الْبَيِّنَةُ عَلَى الْمُدَّعِي وَالْيَمِينُ عَلَى الْمُدَّعَى عَلَيْهِ
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی