سوال:
میرا سوال عشاء کی نماز میں پڑھے جانے والے وتر نماز کے حوالے سے ہے۔ بات یہ ہے کہ اگر کوئی شخص پابندی کے ساتھ تَہجُّد کی نماز کی ادائیگی کرتا ہے تو اس کے لیے تَہَجُّد کے نفل پڑھ کر عشاء کے وتر کی ادائیگی کرنے یا پھر وتر کو عشاء کی نماز کے ساتھ ادا کرنے میں سے کیا افضل ہے؟
یہاں یہ بات بھی تفصیل سے سمجھا دیجیے گا کہ اگر وتر کی ادائیگی تَہَجُّد کے ساتھ کی جائے تو کیا اِس پر زوال کے وقت کا کوئی امپکیٹ تو نہیں آئے گا؟ کیونکہ میری معلومات کے مطابق دن کے کوئی بھی دو پہر کے تبدیل ہونے کو زوال کہا جاتا ہے، عشاء سے تَہَجُّد کے درمیان میں بدلنے والے پہر کے بعد کیا عشاء کا وقت باقی رہتا ہے اور اگر نہیں رہتا تو عشاء کی نماز مىں عطا کیے جانے والے وتر تَہَجُّد کے ساتھ کیسے پڑھے جائیں گے؟ آپ سے گزارش ہے کہ جواب تفصیل سے اور قرآن و احادیث کی روشنی مىں دیجیے گا۔
جواب: واضح رہے کہ وتر کی نماز کے پڑھنے کا وقت عشاء کی نماز کے بعد سے صبح صادق تک رہتا ہے، چنانچہ جامع ترمذی میں حضرت خارجہ بن حذافہ رضی اللہ عنہ سے منقول ایک روایت میں جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وتر کی نماز کی فضیلت اور وقت کے متعلق صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے فرمایا: "اللہ جل شانہ نے ایک ایسی نماز سے تمہاری مدد کی ہے، (یعنی پانچ نمازوں سے ایک اور زیادہ نمازتمہیں دی ہے) جو تمہارے لئے سرخ اونٹوں سے بہتر ہے، اور وہ وتر کی نماز ہے، جس کو اللہ تعالیٰ نے تمہارے فائدہ کے لیے عشاء کی نماز اور طلوعِ فجر کے درمیان مقرر کیا ہے"۔ (جامع ترمذی، حدیث نمبر: 462)
لہذا رات کے کسی پہر کے بدلنے سے وتر کی نماز کے وقت کے ختم ہونے یا نہ ہونے پر تو کوئی فرق نہیں پڑتا، لیکن وتر کی ادائیگی میں یہ تفصیل ہے کہ جس شخص کو تہجد کے وقت اٹھنے کی قوی امید ہو، اس کے لئے وتر کی نماز تہجد کی نماز کے بعد پڑھنا افضل ہے، اور جس کو تہجد میں اٹھنے کی قوی امید نہ ہو تو اس کے لیے عشاء کے بعد وتر پڑھ کر سونا اولیٰ اور بہتر ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحيح مسلم: (رقم الحديث: 755، 520/1، ط: دار إحياء التراث العربي)
عن جابر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم "من خاف أن لا يقوم من آخر الليل فليوتر أوله. ومن طمع أن يقوم آخره فليوتر آخر الليل. فإن صلاة آخر الليل مشهودة. وذلك أفضل". وقال أبو معاوية: محضورة.
سنن الترمذی: (رقم الحدیث: 462، 469/1، ط: دار الغرب الاسلامی)
عن خارجة بن حذافة أنه قال: «خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: إن الله أمدكم بصلاة هي خير لكم من حمر النعم؛ الوتر»، جعله الله لكم فيما بين صلاة العشاء إلى أن يطلع الفجر .
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی