سوال:
ایک خاتون کا انتقال ہوا، ورثاء میں شوہر، والدین، دو بھائی، تین بہنیں اور ایک لے پالک بیٹا ہے، متوفیہ کی والدہ نے ایک فلیٹ خرید کر مکمل قبضہ کے ساتھ دو بیٹیوں کو آدھے آدھے فلیٹ کا مالک بنایا تھا اور کہا تھا کہ اس فلیٹ میں آپ (متوفیہ) رہو، اس فلیٹ کی آدھی رقم کی مالکہ تم ہو اور آدھی رقم کی مالکہ دوسری بیٹی ہے، اب اس میں سے ایک بیٹی کا انتقال ہوگیا ہے، پوچھنا یہ ہے کہ وراثت کی تقسیم کس طرح ہوگی؟
جواب: پوچھی گئی صورت میں اگر والد نے مکمل قبضہ اور مالکانہ تصرف کے ساتھ دونوں بچیوں کو آدھا آدھا فلیٹ دیا تھا تو مرحومہ بیٹی اس آدھے فلیٹ کی مالکہ شمار ہوگی اور اس کے انتقال کے بعد اس آدھے فلیٹ کی موجودہ قیمت اس کے شرعی ورثاء میں ان کے شرعی حصوں کے تناسب سے تقسیم ہوگی۔
مرحومہ کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد منقولہ اور غیر منقولہ کو چھ (6) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے شوہر کو تین (3)، والد کو دو (2) اور والدہ کو ایک (1) حصہ ملے گا، جبکہ لے پالک بیٹے اور بہن بھائیوں کو مرحومہ بہن کی میراث میں سے کچھ نہیں ملے گا۔
اگر فیصد کے اتبار سے تقسیم کریں تو شوہر کو %50 فیصد، والد کو %33.33 فیصد اور والدہ کو %16.66 فیصد حصہ ملے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم:(النساء، الایة: 11)
فَاِنْ كَانَ لَهٗۤ اِخْوَةٌ فَلِاُمِّهِ السُّدُسُ مِنْۢ بَعْدِ وَصِیَّةٍ یُّوْصِیْ بِهَاۤ اَوْ دَیْنٍؕ ... الخ
و قوله تعالیٰ: (النساء، الایة: 12)
وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّهُنَّ وَلَدٌ ... الخ
التفسیر المظھری: (284/7)
فلا یثبت بالتبنی شئی من الاحکام البنوة من الارث وحرمة النکاح وغیر ذلک۔
الفتاوی الھندیة: (448/6، ط: دار الفکر)
الأب وله ثلاثة أحوال: الفرض المحض وهو السدس مع الابن أو ابن الابن وإن سفل، والتعصيب المحض وذلك أن لا يخلف غيره فله جميع المال بالعصوبة وكذا إذا اجتمع مع ذي فرض ليس بولد ولا ولد ابن كزوج و أم و جدة فيأخذ ذو الفرض فرضه والباقي للأب بالعصوبة، والتعصيب والفرض معا وذلك مع البنت وبنت الابن فله السدس فرضا والنصف للبنت أو الثلثان للبنتين فصاعدا والباقي له بالتعصيب، كذا في خزانة المفتين.
الفتاوی الھندیة: (450/6، ط: دار الفکر)
ويسقط الإخوة والأخوات بالابن وابن الابن وإن سفل وبالأب بالاتفاق .
الھندیة: (378/4، ط: رشیدیة)
"لايثبت الملك للموهوب له إلا بالقبض هو المختار، هكذا في الفصول العمادية".
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی