سوال:
مفتی صاحب! پوچھنا یہ تھا کہ مختلف بیماریوں یا نظر سے بچانے کے لیے بچوں کو جو تعویذ پہنایا جاتا ہے، کیا اس تعویذ سے فرق پڑتا ہے اور کیا دعا وغیرہ لکھ کر تعویذ ڈالنا زیادہ بہتر ہے یا منزل، آیت شفاء کو پڑھ کر پانی پر دم کرکے پلانا دینا زیادہ بہتر ہے؟
جواب: واضح رہے کہ جن لوگوں کو پڑھنا آتا ہے، انہیں تعویذ کے بجائے قرآن و حدیث میں ماثور دعائیں اور منزل وغیرہ کے پڑھنے کا اہتمام کرنا چاہیے، البتہ جو پڑھ نہیں سکتے، جیسے: نابالغ بچے وغیرہ ان کے گلے میں دعا وغیرہ لکھ کر تعویذ پہنانا جائز ہے، جیسا کہ اس کا ذکر حدیث مبارکہ میں بھی ملتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن أبي داؤد: (رقم الحديث: 3893، 40/6، ط: دار الرسالة العالمية)
عن عمرو بن شعيب، عن أبيه
عن جده: أن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - كان يعلمهم من الفزع كلمات: "أعوذ بكلمات الله التامة، من غضبه وشر عباده، ومن همزات الشياطين وأن يحضرون" وكان عبد الله بن عمرو يعلمهن من عقل من بنيه، ومن لم يعقل كتبه فعلقه عليه.
کذا فی فتاویٰ بنوری تاؤن کراتشي: رقم الفتویٰ: 144403101386
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی