سوال:
مفتی صاحب! عورت کا گھر میں خوشبو اور اسپرے لگانا شرعاً کیسا ہے، جب کہ گھر میں دیور بھی رہتا ہو ؟رہنمائی فرمائیں۔
جواب: واضح رہے کہ عورت کے لیے گھر میں خوشبو لگانا جائز ہے بشرطیکہ گھر میں کوئی نامحرم شخص موجود نہ ہو، لیکن اگر گھر میں نا محرم شخص مثلا دیور وغیرہ بھی ساتھ رہتا ہو تو اس صورت میں عورت کے لیے گھر میں تیز اور پھیلنے والی خوشبو اور اسپرے لگانا ناجائز ہے، البتہ اگر عورت اپنے شوہر کے لیے اپنے کمرے کی حد تک ایسی خوشبو اور اسپرے استعمال کرے تو اس کی گنجائش ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح البخاري: (کتاب النکاح، رقم الحدیث: 5232)
عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ،أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " إِيَّاكُمْ وَالدُّخُولَ عَلَى النِّسَاءِ ". فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ : يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَرَأَيْتَ الْحَمْوَ . قَالَ : " الْحَمْوُ الْمَوْتُ ".
سنن الترمذي: (باب ما جاء في كراهية خروج المرأة متعطرة، رقم الحدیث: 2786)
عَنْ أَبِي مُوسَى ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ
:" كُلُّ عَيْنٍ زَانِيَةٌ، وَالْمَرْأَةُ إِذَا اسْتَعْطَرَتْ فَمَرَّتْ بِالْمَجْلِسِ فَهِيَ كَذَا وَكَذَا ". يَعْنِي زَانِيَةً.
مرقاۃ المفاتیح: (کتاب اللباس، 226/8، 268، ط: رشیدیة)
ﻭﻻ ﻳﺠﻮﺯ ﻟﻬﻦ اﻟﻄﻴﺐ ﺑﻤﺎ ﻟﻪ ﺭاﺋﺤﺔ ﻃﻴﺒﺔ ﻋﻨﺪ اﻟﺨﺮﻭﺝ ﻣﻦ ﺑﻴﻮﺗﻬﻦ، ﻭﻳﺠﻮﺯ ﺇﺫا ﻟﻢ ﻳﺨﺮﺟﻦ.....(ﻭﻃﻴﺐ اﻟﻨﺴﺎء ﻣﺎ ﻇﻬﺮ ﻟﻮﻧﻪ، ﻭﺧﻔﻲ ﺭﻳﺤﻪ): ﻓﻲ ﺷﺮﺡ اﻟﺴﻨﺔ ﻗﺎﻝ ﺳﻌﺪ: ﺃﺭاﻫﻢ ﺣﻤﻠﻮا ﻗﻮﻟﻪ: ﻭﻃﻴﺐ اﻟﻨﺴﺎء ﻋﻠﻰ ﻣﺎ ﺇﺫا ﺃﺭاﺩﺕ ﺃﻥ ﺗﺨﺮﺝ، ﻓﺄﻣﺎ ﺇﺫا ﻛﺎﻧﺖ ﻋﻨﺪ ﺯﻭﺟﻬﺎ فلتتطيب ﺑﻤﺎ ﺷﺎءﺕ.
فتح الباري: (کتاب النکاح، رقم الحدیث: 5232)
واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص،کراچی