عنوان: پانچ بیٹوں اور چار بیٹیوں کے درمیان تقسیمِ میراث (19222-No)

سوال: حضرت میں اپنی غلطی پر آپ سے معذرت کرتی ہوں، میں نے پہلے سوال میں باقی تین بہنیں لکھیں تھیں جبکہ ہم باقی چار بہنیں ہیں۔ آپ نے زحمت اٹھا کر مجھے فتویٰ تحریر کرکے بھیج دیا لیکن اب اگر ہماری غلطی کی وجہ سے آپ اس میں جو مناسب سمجھیں درستگی فرمالیں تو آپ کے لیے دعاگو رہوں گی۔ ہم پانچ بھائی اور چھ بہنیں تھیں، جن میں سے دو بہنوں کا والد صاحب کی زندگی میں ہی انتقال ہوگیا تھا، اب ہم پانچ بھائی اور چار بہنیں ہیں۔ جزاک اللہ خیر

جواب: مرحوم کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو چودہ (14) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے پانچوں بیٹوں میں سے ہر ایک کو دو (2) اور چاروں بیٹیوں میں سے ہر ایک کو ایک (1) حصہ ملے گا۔
فیصد کے اعتبار سے ہر ایک بیٹے کو %14.28 فیصد حصہ اور ہر ایک بیٹی کو %7.14 فیصد حصہ ملے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11)
يُوصِيكُمُ ٱللَّهُ فِىٓ أَوْلَٰدِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ ٱلْأُنثَيَيْنِ ۚ

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Print Full Screen Views: 69 Aug 28, 2024

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.