سوال:
حضرت ! جس بیل کی عمر ڈھائی سال کی ہو چُکی ہو، لیکن 2 دانت نہ آئے ہوں ، تو اس کی قربانی ہو جائیگی ؟
جواب: قربانی کے جانوروں میں اصل عمر کا اعتبار ہے اور دانت اس کی ظاہری علامت ہے، اگر کسی نے جانور خود پالا ہے یا کسی کی نظروں کے سامنے جانور پلا ہے اور اس کو عمر معلوم ہے یا جس شخص نے جانور پالا ہے، اس کی دیانت داری اور سچائی پر لوگوں کو اعتماد ہو تو ایسی صورت میں عمر پوری ہونے پر ایسےجانور كی قربانی کرنا جائز ہے، اگرچہ جانور کے دانت نہ نکلے ہوں، البتہ کسی اور سے جانور خریدتے وقت صرف جانور فروخت کرنے والوں کے قول کا اعتبار نہیں کرناچاہیے، خصوصاً موجودہ زمانے میں جس میں دھوکا اور فریب عام ہے، لہذا عام بیوپاریوں سے جانور لیتے وقت ظاہری علامت مکمل دیکھ کر ہی جانور خریدنا چاہیے، اسی میں احتیاط ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیۃ: (297/5، ط: دار الفکر)
فلا یجوز شيء مما ذکرنا من الإبل والبقر والغنم عن الأضحیۃ إلا الثني من کل جنس، وإلا الجذع من الضأن خاصۃً إذا کان عظیمًا … حتی لو ضحیٰ بأقل من ذلک شیئًا لا یجوز۔۔۔۔۔۔وأما الهتماء وهي التي لا أسنان لها، فإن كانت ترعى وتعتلف جازت وإلا فلا، كذا في البدائع. وهو الصحيح، كذا في محيط السرخسي.
المبسوط للسرخسی: (17/12، ط: دار المعرفة)
وأما الهتماء فكان أبو يوسف - رحمه الله - يقول أولا لا يجوز أن يضحي بها، وإن كانت تعتلف، ثم رجع. وقال يجوز إذا كانت تعتلف؛ لأنه وقع عنده في أن يضحي بها؛ لأن الهتماء ليس لها أسنان، ثم علم بعد ذلك أن الهتماء مكسورة بعض الأسنان. فإذا كانت تعتلف فالباقي من الأسنان أكثر من الذاهب، وذلك لا يمنع الجواز عنده، ثم قال والتي لا أسنان لها بمنزلة التي لا أذن لها فكل واحد منهما مقصود في البدن بل السن في الأنعام أقرب إلى المقصود من الأذن؛ لأنها تعتلف بالأسنان.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی