سوال:
حضرت سوال پوچھنا ہے :
چھ مہینےپہلے گائے لی قربانی کے لیے 215000 کی ، اسکے دو ماہ بعد پتہ چلا کہ اس میں بچہ ہے، اب عید کے دنوں میں بچے کی پیدائش ہے تو میں نے اسکے بجائے دوسرا جانور لے لیا قربانی کے لیے، مگر اسکی قیمت 215000 سے کم ہے تو کیا اسی اماؤنٹ کا لینا ضروری تو نہیں ہے ؟
اور دوسرا سوال یہ ہے کہ :
یہ بچے والی گائے جو میں نے اِس سال کے لیے لی تھی، مگر قربانی نہیں کر پایا بچہ ہونے کی وجہ سے، تو کیا اگلے سال اسکی قربانی کرنی ضروری ہے یا میں اسکو اگلے سال بیچ بھی سکتا ہوں ؟
جواب: ١- اگر کسی وجہ سے خریدے ہوئے جانور کی قربانی نہیں کرسکے، اس کے بدلے دوسرا جانور لے کر قربانی کردی گئی، تو قربانی ادا ہوجائے گی، دوسرے جانور کی قیمت پہلے جانور سے کم ہو تو بچت کے پیسوں کو صدقہ کرنا واجب ہے۔
٢- چاہیں تو آئندہ سال کی قربانی کے لیے بھی جانور کو رکھ سکتے ہیں اور اسے فروخت بھی کر سکتے ہیں۔
پہلا جانور فروخت کرکے ( قیمت کے فرق کو صدقہ کرکے) بقیہ قیمت اپنے کام میں لا سکتے ہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (کتاب الاضحیة، 324/6)
"ولو ضلت او سرقت فشری اخری فظھرت فعلی الغنی احداھما وعلی الفقیر کلاھما".
بدائع الصنائع: (62/5، ط: دار الکتب العلمیة)
"أَنَّ الشِّرَاء َ لِلْأُضْحِیَّةِ مِمَّنْ لَا أُضْحِیَّةَ عَلَیْه یَجْرِی مَجْرَی الْإِیجَابِ وَهوَ النَّذْرُ بِالتَّضْحِیَةِ عُرْفًا؛ لِأَنَّهُ إذَا اشْتَرَی لِلْأُضْحِیَّةِ مَعَ فَقْرِہِ فَالظَّاہِرُ أَنَّه یُضَحِّی فَیَصِیرُ کَأَنَّهُ قَالَ : جَعَلْت هذِہِ الشَّاةَ أُضْحِیَّةً ، بِخِلَافِ الْغَنِیِّ ؛ لِأَنَّ الْأُضْحِیَّةَ وَاجِبَةٌ عَلَیْهِ بِإِیجَابِ الشَّرْعِ ابْتِدَاء ً فَلَا یَکُونُ شِرَاؤُہُ لِلْأُضْحِیَّةِ إیجَابًا بَلْ یَکُونُ قَصْدًا إلَی تَفْرِیغِ مَا فِی ذِمَّتِه".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی