سوال:
کیا قربانی اور حلق کروانے سے پہلے طواف زیارت کر سکتے ہیں ؟ قربانی گورنمنٹ کی طرف سے ہے، گورنمنٹ نے مغرب تک قربانی کا ٹائم دیا ہے، اگر قربانی کے بَعْد طواف زیارت کریں، تو واپس میں آتے آتے کافی رات ہو جائے گی، پھر منی میں رات گزارنے کا کیا حکم ہوگا ؟ پلیز وضاحت فرما دیں۔
جواب: طواف زیارت کا وقت دسویں ذی الحجہ کی صبحِ صادق سے لے کر بارہویں ذی الحجہ کے غروبِ آفتاب تک ہے اور طوافِ زیارت کی مسنون ترتیب یہ ہے کہ دسویں ذی الحجہ کو رمی ، ذبح اور حلق کرنے کے بعد مکہ مکرمہ میں جاکر طواف کرے اور اگر کسی نے دسویں کی صبح صادق کے بعد رمی، ذبح اور حلق سے پہلے طواف کیا، تو طواف ادا ہوجائے گا اور اس کی وجہ سے کوئی دم وغیرہ واجب نہ ہوگا، مگر ایسا کرنا خلاف سنت ہونے کی وجہ سے مکروہ ہے، لہذا حلق کے بعد ہی طواف زیارت کرنا چاہیے، اسی طرح ایام تشریق میں گیارہویں اور بارہویں کو منیٰ میں رات گزارنا سنت ہے، اگر کوئی شخص منیٰ سے باہر رات گزارے گا، تو مکروہ ہوگا اور اس پر کچھ دم وغیرہ لازم نہیں ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
غنیة الناسک: (ص: 176، ط: ادارة القرآن)
واذا فرغ من الرمی والذبح و الحلق یوم النحر افاض الی مکة و طاف للفرض فی یومہ ذلک و ھو الافضل و الا ففی یوم الثانی و الثالث و لیلتاھما منھما ثم لا فضیلة بل الکراھة۔۔الخ
و فیھا ایضا: (ص: 280، ط: ادارة القرآن)
و لو طاف قبل الرمی و الحلق لاشئ علیہ و یکرہ۔
و فیھا ایضا: (ص: 189، ادارۃ القرآن)
و یسن ان یبیت بمنیٰ لیالی ایام الرمي ولو بات بغیرھا متعمداً کرہ و لا شيء علیہ عندنا۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی