سوال:
السلام علیکم ،
ہم نے اپنے گھر کے تیسرے فلور پر دو پوشن بنانے ہیں، ہمارے پاس بنانے کی پیمنٹ نہیں ہے، ٹھیکیدار بنانے پر ایک شرط پر راضی ہو گیا ہے کہ ایک پوشن میں لے لوں گا اور ایک بناکر دے دونگا، کیا یہ شریعت کے خلاف ہے؟ کوئی ایسا حل بتائیں جو شریعت کے دائرے میں رہ کر کے ہمارے تیسرے فلور کے پورشنس بن جائیں۔
جواب: صورت مسؤلہ میں ذکر کردہ معاملہ شرعاً درست نہیں ہے۔
اس کی شرعی صورت یہ ہے کہ گھر بنوانے والا پلاٹ کا کچھ حصہ ٹھیکدار کو قیمت کے عوض فروخت کر دے، پھر گھر بنوانے والا اس رقم کو اپنے قبضہ میں لے لے، اس کے بعد ٹھیکیدار اس قیمت کے عوض ان کی منزل بنادے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیۃ: (444/4، ط: دار الفکر)
صورة قفيز الطحان أن يستأجر الرجل من آخر ثورا ليطحن به الحنطة على أن يكون لصاحبها قفيز من دقيقها أو يستأجر إنسانا ليطحن له الحنطة بنصف دقيقها أو ثلثه أو ما أشبه ذلك فذلك فاسد والحيلة في ذلك لمن أراد الجواز أن يشترط صاحب الحنطة قفيزا من الدقيق الجيد ولم يقل من هذه الحنطة أو يشترط ربع هذه الحنطة من الدقيق الجيد لأن الدقيق إذا لم يكن مضافا إلى حنطة بعينها يجب في الذمة والأجر كما يجوز أن يكون مشارا إليه يجوز أن يكون دينا في الذمة ثم إذا جاز يجوز أن يعطيه ربع دقيق هذه الحنطة إن شاء. كذا في المحيط.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی