سوال:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ، حضرت ! میرا سوال تھا کہ جب جماعت کی نماز کھڑی ہو رہی ہو اور کچھ لوگ سنتیں پڑھنے میں مصروف ہوں تو کیا ان کے آگے سے گزرنے میں کوئی قباحت تو نہیں ہے ؟ جماعت کی صف مکمل کرنے کے لئے کچھ لوگ ان کے آگے سے نکلنے سے اعتراض کرتے ہیں تاکہ نمازی کے آگے سے نکلنے کا گناہ نہ ہو اور کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ جماعت کھڑی ہو رہی ہو صف بن رہی ہو تو ہمیں جماعت کی صف کو مکمل کرنا ضروری ہے۔ جزاک اللہ
جواب: نمازی کے سامنے سے گزرنا بہت سخت گناہ ہے، اگرچہ صف بندی کے لئے گزرنا پڑے، البتہ اگر کہیں اور سے صف پر کرنے کی جگہ نہ ہو تو گزرنے کی گنجائش ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (636/1، ط: دار الفکر)
ولو كان فرجة فللداخل أن يمر على رقبة من لم يسدها لأنه أسقط حرمة نفسه فتنبه
(قوله ولو كان فرجة إلخ) كان تامة وفرجة فاعلها. قال في القنية: قام في آخر الصف في المسجد بينه وبين الصفوف مواضع خالية فللداخل أن يمر بين يديه ليصل الصفوف لأنه أسقط حرمة نفسه فلا يأثم المار بين يديه، دل عليه ما ذكر في الفردوس برواية ابن عباس - رضي الله تعالى عنهما - عن النبي - صلى الله عليه وسلم - أنه قال «من نظر إلى فرجة في صف فليسدها بنفسه، فإن لم يفعل فمر مار فليتخط. على رقبته فإنه لا حرمة له» أي فليتخط المار على رقبة من لم يسد الفرجة. اه.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی