عنوان: کمپنی کے وکیل کو ملنے والے نفع کا حکم(1994-No)

سوال:
مفتی صاحب ! سوال کرنے سے پہلے میں ساری ڈیٹیل آپ کو سمجھا دیتا ہوں۔ دبئی میں ہر کمپنی کے پاس اپنا کریڈٹ کارڈ ہوتا ہے۔
بجلی کے بل ٹیلیفون کے بینرز یا دوسری پیمنٹس ادا کی جاتی ہیں، زیادہ تر کریڈٹ کارڈ سے ادا کی جاتی ہے ۔
لیکن کمپنی کے کارڈ سے پیمنٹ ادا کرنے پر کمپنی کو کوئی بونس پوائنٹ نہیں ملتے، کمپنی کی ساری ٹرانزیکشنز، چاہے کریڈٹ کارڈ سے ادا کرو، چاہے نقد ادا کرو، سب مجھے ہی کرنا ہوتی ہیں۔
مفتی صاحب! میرا سوال اب یہ ہے کہ میں دبئی میں ایز فائنانس مینجر کام کرتا ہوں، اگر میں اپنے نام پر کریڈٹ کارڈ اشو کروا لیتا ہوں، تو آج کل کریڈٹ کارڈ میں آفرز ہیں، اگر یہ کریڈٹ کارڈ بنوا لیتا ہوں تو میں جو بھی ٹرانزیکشنز اس سے کروں گا، ہر ٹرانزیکشن پر مجھے بونس پوائنٹ مل جائیں گے۔
سادہ لفظوں میں یوں کہہ لیجئے۔
اگر میں میں اپنے کریڈٹ کارڈ سے یہ ٹرانزیکشن کروں گا تو مجھے تقریبا 500 درھم دبئی کے اور اگر کمپنی کے کارڈ سے نقد ادا کرتا ہوں، تو کمپنی کو کوئی بھی فائدہ نہیں پہنچتا۔
میرا کریڈٹ کارڈ لینے کا مقصد اسے سودی نظام کے تحت استعمال کرنا نہیں ہے۔
تو میں یہ تمام کمپنی کی ادائیگیاں اپنے کریڈٹ کارڈ سے کر دیتا ہوں۔
اور جو کمپنی پیسے دیتی ہے، ادائیگیوں کے فورا کریڈٹ کارڈ میں ڈال دیتا ہوں۔
میرا سوال یہ ہے کیا میرا یہ عمل ٹھیک ہے؟

جواب: چونکہ آپ کمپنی کے وکیل ہیں اور وکیل کو ملنے والا نفع شرعاً اس کے مؤکل کا نفع ہوتا ہے، لہذا آپ کے کارڈ سے ملنے والا نفع بھی در اصل کمپنی ہی کا نفع ہے، البتہ اگر کمپنی اس بات کی صراحت کردے کہ کارڈ پر ملنے والا نفع وکیل وصول کرسکتا ہے، تو آپ کے لیے ایسا نفع لینے کی گنجائش ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

احسن الفتاوی: (102/8، ط: سعید)


واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 615 Aug 24, 2019
company kay wakeel ko milnay walay nafay ka hukum, Ruling / Order of profit received by the lawyer of the company

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.