سوال:
محترم مفتی صاحب ! مندرجہ ذیل سوال کا جواب عنایت فرمادیں۔
سوال:ایک شخص کا رکشہ ہے، وہ دوسرے شخص کو مزدوری کے لئے دیتا ہے اور کہتا ہے کہ آپ اس پر مزدوری کریں، اس مزدوری سے آپ جتنا کمائیں، اس میں سے دن کے چارسو مجھے دو اور باقی آپ اپنے لئے رکھو، شرعا ایسا معاملہ کرنا جائز ہے یا ناجائز ہے؟
اگر ناجائز ہے تو جواز کی کوئی صورت بتادیں۔
براہ کرم اس بارے میں رہنمائی فرمادیں۔ جزاکم اللہ خیرا
جواب: رکشہ کا مالک اگر کسی کو اپنا رکشہ کرائے پر دے، اور اس سے یہ طے کر لے کہ میں ایک دن کا کرایہ ( مثلاً ) آپ سے چار سو روپے روزانہ وصول کروں گا، آپ جتنا کماؤ وہ آپ کا معاملہ ہے، مجھے اس سے کوئی سرو کار نہیں ہے، یہ اجارہ کا معاملہ ہے اور شرعاً جائز ہے، البتہ اس طرح کا معاملہ کہ جو کماؤ گے، اس میں سے چار سو روپے میرے ہوں گے، یہ شرعاََ جائز نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
بدائع الصنائع: (193/4، ط: دار الکتب العلمیة)
والأصل في شرط العلم بالأجرة قول النبي - صلى الله عليه وسلم - «من استأجر أجيرا فليعلمه أجره» والعلم بالأجرة لا يحصل إلا بالإشارة والتعيين أو بالبيان۔
الدر المختار: (47/6، ط: دار الفکر)
(تفسد الإجارة بالشروط المخالفة لمقتضى العقد فكل ما أفسد البيع) مما مر (يفسدها) كجهالة مأجور أو أجرة أو مدة أو عمل۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی