سوال:
مفتی صاحب! ہم سنتے اور پڑھتے آئے ہیں کہ دین اسلام کی بنیاد پانچ ستونوں پر ہے، کیا یہ پانچ ستون (ارکان) صحیح حدیث سے ثابت ہیں؟
جواب: جی ہاں! صحیحین (بخاری اور مسلم) اور دیگر احادیث کی کتابوں میں یہ حدیث شریف موجود ہے کہ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے، ذیل میں حدیث کا ترجمہ اور مختصر تشریح ذکر کی جاتی ہے:
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا: اسلام کی بنیاد پانچ ستونوں پر قائم کی گئی ہے، اس حقیقت کی شہادت دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد (ﷺ) اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں، نماز قائم کرنا، زکوة ادا کرنا، حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔ (بخاری و مسلم)
تشریح:
"اس حدیث میں رسول اللہ ﷺ نے استعارہ کے طور پر اسلام کو ایسی عمارت سے تشبیہ دی ہے جو چند ستونوں پر قائم ہو، اور بتلایا ہے کہ عمارت اسلام ان پانچ ستونوں پر قائم ہے، لہذا کسی مسلمان کے لیے اس کی کوئی گنجائش نہیں ہے کہ وہ ان ارکان کے ادا کرنے اور قائم کرنے میں غفلت کرے، کیونکہ یہ اسلام کے بنیادی ستون ہیں۔
واضح رہے کہ اسلام کے فرائض ان ارکانِ خمسہ ہی میں منحصر نہیں ہیں، بلکہ ان کے علاوہ اور بھی ہیں، مثلاً: جہاد فی سبیل الله، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر وغیرہ، لیکن جو اہمیت اور جو خصوصیت ان پانچ کو حاصل ہے، وہ چونکہ اوروں میں نہیں ہے، اس لیے اسلام کا رکن صرف ان ہی کو قرار دیا گیا ہے اور خصوصیت واہمیت وہی ہے جو پچھلے اوراق میں "حدیث جبرئیل" کی تشریح کے ضمن میں لکھی جا چکی ہے، جس کا حاصل یہ ہے کہ یہ "ارکان خمسہ" اسلام کے لیے بمنزلہ پیکر محسوس کے ہیں، نیز یہی وہ خاص تعبدی امور ہیں جو بالذات مطلوب و مقصود ہیں، اور ان کی فرضیت کسی عارض کی وجہ سے اور کسی خاص حالت سے وابستہ نہیں ہے، بلکہ یہ مستقل اور دوامی فرائض ہیں، بخلاف جہاد اور امر بالمعروف کے، کہ اُن کی یہ حیثیت نہیں ہے اور وہ خاص حالات میں اور خاص موقعوں پر فرض ہوتے ہیں"۔ (معارف الحدیث: کتاب الایمان، ارکانِ اسلام، 65/1، ط: دار الاشاعت)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح البخاری: (کتاب الایمان، بَابُ دُعَاؤُكُمْ إِيمَانُكُمْ، رقم الحدیث: 8، ط: دار طوق النجاة)
عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بني الإسلام على خمس، شهادة ان لا إله إلا الله وان محمدا رسول الله، وإقام الصلاة، وإيتاء الزكاة، والحج، وصوم رمضان ".
صحیح مسلم: (کتاب الایمان، باب بَيَانِ أَرْكَانِ الْإِسْلَامِ وَدَعَائِمِهِ الْعِظَامِ، رقم الحدیث: 16، ط: دار احیاء التراث)
حدثنا عبيد الله بن معاذ ، حدثنا ابي ، حدثنا عاصم وهو ابن محمد بن زيد بن عبد الله بن عمر ، عن ابيه ، قال: قال عبد الله ، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " بني الإسلام على خمس، شهادة ان لا إله إلا الله وان محمدا عبده ورسوله، وإقام الصلاة، وإيتاء الزكاة، وحج البيت، وصوم رمضان ".
حجة الله البالغة: (القسم الثانی، من أبواب الإيمان، 279/1، ط: دار الجیل)
وقد بين النبي صلى الله عليه وسلم في حديث " بني الإسلام على خمس " وحديث ضمام ابن ثعلبة، وحديث أعرابي قال - دلني على عمل إذا عملته دخلت الجنة - إن هذه الأشياء الخمسة أركان الإسلام، وأن من فعلها ولم يفعل غيرها من الطاعات قد خلص رقبته من العذاب، واستوجب الجنة
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی