سوال:
میں یہ معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ ہماری محلہ میں ایک صاحب جو تعلیم کے لحاظ سے پی ایچ ڈی ہیں اور ایک یونیورسٹی میں بطور استاد پڑھا بھی رہے ہیں، وہ صاحب محلہ کی مسجد کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ مسجدِ ضرّار ہے اور اس میں نماز پڑھنے والوں کو منافق کہتے ہیں۔
انکے بارے میں علماء کی کیا رائے ہے؟ براہ کرام فتوی عطا فرمائیں۔
جواب: واضح رہے کہ مسجد ضرار جس کی قرآن کریم میں مذمت کی گئی ہے، یہ وہ خاص جگہ تھی، جو منافقین نے مسجدِ قبا کے مقابلہ میں مسلمانوں میں انتشار اور دشمنوں کو پناہ دینے کے لئے متعین کی تھی اور جسے آپ ﷺنے ڈھانے کا حکم دیا تھا، لہذا مسلمانوں کی بنائی ہوئی مسجد کو کسی بھی وجہ سے مسجدِ ضرار کہنا درست نہیں ہے۔
اسی طرح کسی بھی مسلمان کو منافق کہنا درست نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: [التوبة، الآیۃ: 107)
وَالَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مَسْجِدًا ضِرَارًا وَکُفْرًا وَتَفْرِیْقًا بَیْنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَاِرْصَادًا لِمَنْ حَارَبَ اللّٰهَ وَرَسُوْلَه مِنْ قَبْلُ وَلَیَحْلِفُنَّ اِنْ اَرَدْنَا اِلَّا الْحُسْنَی وَاللّٰهُ یَشْهَدُ اِنَّهُمْ لکذبونo
الدر المنثور: (495/3، ط: دار الکتب العلمیة)
أخرج ابن أبي حاتم عن قتادة في قوله:{وَالَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مَسْجِدًا ضِرَارًا} قال: إن النبي صلی اﷲ علیه وسلم بنی مسجداً بقباء، فعارضه المنافقون بآخر، ثم بعثوا إلیه لیصلي فیه، فاطلع اﷲ نبیه صلی اﷲ علیه وسلم ذلك
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی