عنوان: بیٹی کا معذور والد کے ساتھ ایک ہی بستر پر سونا (20242-No)

سوال: میرا سوال یہ ہے کہ کیا شادی شدہ بیٹی اپنے دماغی طور پر مریض والد (والد بار بار کسی نہ کسی کام کے لیے آواز دیتے رہتے ہیں)کے ساتھ ایک بستر پر سو سکتی ہے، جبکہ گھر میں اور جگہ بھی موجود ہو؟
اسی طرح مجھے خون کے رشتہ داروں سے متعلق ستر کا بھی پوچھنا ہے، میں نے کہیں پڑھا ہے کہ لڑکی جب بالغ ہوجائے تو خون کے رشتہ داروں جیسے: بھائی، باپ وغیرہ سے مختلف اعضاء کا پردہ ہوتا ہے۔ اس کی بھی وضاحت فرمادیں۔

جواب: ایک حدیث مبارکہ میں ہے کہ "جب لڑکے لڑکیاں اور بہن بھائی سات سال کے ہوجائیں تو ان کے بستر الگ کردو" (مسند البزار، حدیث نمبر: 3885)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سات سال کی عمر کے بعد محرم رشتے داروں کے ساتھ بھی سونے کی اجازت نہیں ہے، لہٰذا پوچھی گئی صورت میں بیٹی کے لیے بھی یہی حکم ہے کہ اسے والد سے الگ سونا چاہیے، والد کے ساتھ ایک ہی بستر پر نہ سوئے۔
جہاں تک محرم رشتے داروں سے ستر اور پردے کے سوال کا تعلق ہے تو اس سے متعلق تفصیل یہ ہے کہ چہرہ، سر، بال، بازو، ہاتھ، پاؤں، پنڈلی، گردن اور گلے سے متصل سینے کے اوپری حصے کے علاوہ پورا جسم ستر ہے، جس کا محارم سے چھپانا بھی ضروری ہے، نیز اگر فتنے کا اندیشہ ہو تو پنڈلی، گلے سے متصل سینے کا اوپری حصہ اور بازو وغیرہ بھی چھپا کر رکھنے چاہیے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

مسند البزار: (رقم الحديث: 3885، ط: مكتبة العلوم والحكم)
حدثنا غسان بن عبيد الله، قال: نا يوسف بن نافع، قال: نا عبد الرحمن بن أبي الموالي، عن عبيد الله بن أبي رافع، عن أبيه رضي الله عنه، قال: وجدنا صحيفة في قراب سيف رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد وفاته فيها مكتوب: «بسم الله الرحمن الرحيم ‌فرقوا بين ‌مضاجع الغلمان والجواري والإخوة والأخوات لسبع سنين، واضربوا أبناءكم على الصلاة إذا بلغوا أظنه تسعا.

الفتاوى الهندية: (5 / 328، ط: دار الفكر)
..وأما نظره إلى ذوات محارمه فنقول: يباح له أن ينظر منها إلى موضع زينتها الظاهرة والباطنة وهي الرأس والشعر والعنق والصدر والأذن والعضد والساعد والكف والساق والرجل والوجه، فالرأس موضع التاج والإكليل والشعر موضع العقاص والعنق موضع القلادة والصدر كذلك والقلادة الوشاح، وقد ينتهي إلى الصدر والأذن موضع القرط والعضد موضع الدملوج والساعد موضع السوار والكف موضع الخاتم والخضاب والساق موضع الخلخال والقدم موضع الخضاب، كذا في المبسوط. ولا بأس للرجل أن ينظر من أمه وابنته البالغة وأخته وكل ذي رحم محرم منه كالجدات والأولاد وأولاد الأولاد والعمات والخالات إلى شعرها وصدرها وذوائبها وثديها وعضدها وساقها، ولا ينظر إلى ظهرها وبطنها، ولا إلى ما بين سرتها إلى أن يجاوز الركبة وكذا إلى كل ذات محرم برضاع أو مصاهرة كزوجة الأب والجد وإن علا وزوجة ابن الابن وأولاد الأولاد.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Print Full Screen Views: 31 Sep 03, 2024

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Women's Issues

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.