عنوان: Barter Trading یعنی سامان کے بدلہ سامان بیچنے کا حکم(2042-No)

سوال: السلام علیکم، حضرت ایک دوست کا سوال ہے بارٹر ٹریڈ یا مال کے بدلے مال کی تجارت ، کیا یہ اسلام میں جائز ہے ، مہربانی فرما کر تفصیل سے سمجھا دیں ، جزاک اللہ خیرا کثیرا

جواب: سامان کے بدلہ سامان بیچنے کو "بیع المقایضہ" کہتے ہیں، شریعت میں اس طرح کی خرید و فروخت کرنا جائز ہے، البتہ اگر تبادلہ ایک ہی جنس کے بدلے ہو، تو برابری اور نقد ہونا ضروری ہے اور اگر خلافِ جنس ہو، تو صرف نقد ہونا ضروری ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

شرح المجلة لسلیم رستم باز: (کتاب البیوع، 122/14)
بیع المقایضۃ العین بالعین ای مبادلۃ مال بمالٍ غیر النقدین وشرط صحۃ المقایضۃ التساوی فی التقایض ان اتفقاجنساً وقدرًا کبیع حنطۃ بحنطۃ والّا فالتقایض لاالتساوی کبیع کرحنطۃ بکری شعیرٍ۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1842 Sep 02, 2019
samaan/beechby/hukum, order of barter trading

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.