سوال:
مفتی صاحب ! اگر بروکر مالک مکان سے یہ کہے کہ آپ پندرہ لاکھ میں مکان بیچنا چاہ رہے ہیں، مکان کے آپ کو پندرہ لاکھ ہی ملیں گے، باقی اوپر جتنا بھی مہنگا میں بیچوں، وہ میرا ہو گا، تو کیا اس طرح کرنے سے پندرہ لاکھ سے اوپر کی آمدنی بروکر کے لیے حلال ہو گی؟
جواب: واضح رہے کہ بروکر کے لئے مکان مالک سے اس طرح معاملہ طے کرنا صحیح نہیں ہے، کیونکہ بروکر اپنے مؤکل کا اجیر ہے، اور مؤکل کی طرف سے اس کو جو کمیشن ملتا ہے، وہ اس کی اجرت ہے، اور عقد اجارہ کے صحیح ہونے کے لئے اجرت کا متعین اور معلوم ہونا (چاہے رقم متعین ہو یا فیصد متعین ہو) ضروری ہے، جبکہ صورت مسؤلہ میں بروکر کی اجرت مجہول ہے، جس کی وجہ سے یہ عقد فاسد ہوجائے گا، اور بروکر اجرت مثل کا مستحق ہوگا۔
اگر یہ صورت اختیار کر لی جائے کہ یہ گھر جتنے کا فروخت ہوگا، بروکر کو اس میں سے اس کی اجرت اتنے فیصد ملے گی، تو یہ صورت جائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
شرح المجلۃ: (677/2، ط: رشیدیہ)
لو اعطی احد مالہ للدلال وقال بعہ بکذا دراھم فان باعہ الدلال بازید من ذلک فالفاضل ایضا لصاحب المال ولیس للدلال سوی الاجرۃ ای اجرۃ المثل بالغۃ ما بلغت لو لم یکن سمی لہ اجرۃ ولا تزید علی المسمی لو کان سمی لفساد الاجارۃ من کل وجہ بقی ما لو قال للدلال بعہ بعشرۃ وما زاد فھو لک اجرۃ الظاھر انہ لا اجر لہ اصلا۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی