عنوان: "استبراء" کی تعریف، حکم اور طریقہ(2104-No)

سوال: استبراء کسے کہتے ہیں اور اس کا طریقہ کیا ہے؟

جواب: بعض اوقات استنجا سے فارغ ہونے کے بعد بھی پیشاب کے قطرے نکل آتے ہیں، جس کی وجہ سے جسم اور کپڑے ناپاک ہوجاتے ہیں اور اگر باوضو ہو تو وضو بھی ٹوٹ جاتا ہے، اس لیے پیشاب یا پاخانہ کے بعد "استبراء" واجب ہے، یعنی نجاست کی جگہ کو ایسے صاف کرنا کہ جس سے دل مطمئن ہو جائے کہ اب پیشاب یا پاخانہ نہیں نکلے گا، اس اطمینان کرلینے کو "استبراء" کہتے ہیں۔
تاہم شریعت نے استبراء کا کوئی خاص طریقہ نہیں بتلایا ہے، بلکہ جس شخص کو جس طریقہ سے بھی اس بارے میں اطمینان حاصل ہوجائے، وہی طریقہ اختیارکرنا چاہیے، کیونکہ لوگوں کے مزاج اور طبیعتیں مختلف ہونے کی وجہ سے مختلف طریقوں سے یہ اطمینان حاصل ہوتا ہے، اس سلسلہ میں بعض لوگ اگر چند قدم چل لیں یا کچھ دیر تک بیٹھے رہیں یا زور سے کھانس لیں تو یہ اطمینان حاصل ہوجاتا ہے۔
یہاں ایک بات سمجھ لینی چاہیے کہ استبراء میں زیادہ غلو اور شدت سے کام نہیں لینا چاہیے، کیونکہ اس سلسلہ میں غلو اختیار کرنا شرعاً مذموم ہے اور صحت کے لیے بھی مضر ہے، نیز ذہنی انتشار اور پریشانیوں کا باعث بھی ہے، لہذا پیشاب سے فراغت کے بعد کچھ دیر تک قطروں کے نکلنے کا انتظار کرنے کے بعد مٹی کے ڈھیلے یا ٹیشو سے پیشاب کی جگہ کو سکھا کر پانی سے دھو لیا جائے، اور پھر اس میں مزید وسوسہ میں پڑنے سے پرہیز کیا جائے، ورنہ اس بارے میں سوچنے اور زیادہ دیر تک پیشاب سکھانے کی کوشش کرنے سے آدمی کو وسوسہ کی بیماری لگ جاتی ہے، اور پھر وسوسہ کی وجہ سے قطرے آنے لگتے ہیں، (اللہ تعالی پناہ میں رکھے) پھر ایسے لوگ اپنی طہارت سے بدگمان ہو جاتے ہیں، جس کے نتیجے میں وہ نمازوں کو وقت پر ادا نہیں کر سکتے، اور اس کی وجہ سے وہ کافی دیر تک بیت الخلاء میں مصروف رہتے ہیں، خود بھی پریشان ہوتے ہیں اور دوسرے لوگوں کی بھی پریشانی کا باعث بنتے ہیں اور بعض اوقات توناپاکی کے وسوسوں کی وجہ سے نماز بھی ترک کردیتے ہیں۔
چنانچہ اس سلسلے میں ہمارے بزرگوں میں سے حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ کا ارشاد ہے: "عوارف المعارف میں لکھا ہے کہ اس کا حال(بکری کے) تھن کا سا ہے کہ جب تک ملتے رہیں کچھ نہ کچھ نکلتا رہتا ہے اور اگر یوں ہی چھوڑ دیں تو کچھ بھی نہیں۔ جب تک بتکلف جبر کر کے وسوسہ کے خلاف نہ کیجیے گا یہ مرض نہ جائے گا۔۔۔۔ چند روز بے التفاتی کرنے سے وسوسے جاتے رہیں گے"۔ (ملفوظات کمالات اشرفیہ، وسوسہ طہارت کا علاج، ص:۲۶۷،ط : بشریٰ)
خلاصہ:
اس سلسلہ میں افراط اور تفریط سے بچنا چاہیے اور اعتدال اختیار کرنا چاہیے، یعنی نہ تو اتنی لاپرواہی ہو کہ پیشاب کرتے ہی پانی ڈال کر بغیر انتظار اور استبراء کیے فوراً کھڑے ہوجائیں، جس کی وجہ سے بعد میں پیشاب کے قطرے نکلنے سے کپڑے، وضو اور نماز خراب ہوجائے، اور نہ ہی استبراء کی خاطر اتنا غلو کرنا چاہیے کہ پیشاب سوکھنے کے انتظار میں طہارت خانے میں کئی کئی گھنٹے گزر جائیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الھندیہ: (49/1)
والاستبراء واجب حتی یستقر قلبہ علی انقطاع العود کذا فی الظہیریۃ، قال بعضہم: یستنجی بعد ما یخطو خطوات وقال بعضم: یرکض برجلہٖ علی الأرض ویتنحنح الخ۔ والصحیح أن طباع الناس مختلفۃ فمتیٰ وقع فی قلبہٖ أنہ تم استفراغ ما فی السبیل یستنجی".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 4166 Sep 16, 2019
istibra / estibraa kise kehte hain? or is ka hokom / hokum kia he / hay?, What is Istibra? And what is its ruling?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Purity & Impurity

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.