سوال:
مفتی صاحب ! حفظ کی کلاس میں حفظ کرتے ہوئے کئی مرتبہ سجدہ تلاوت آتی ہیں، ایسی صورت میں سجدہ تلاوت کا کیا حکم ہے؟
جواب: حفظ کرنے والا بچہ بالغ اور سمجھ دار ہے، تو اس کے بار بار پڑھنے کی صورت میں سجدہ تلاوت واجب ہونے میں یہ تفصیل ہے کہ :
1۔۔ اگر ایک ہی آیت کئی مرتبہ ایک ہی مجلس میں پڑھی تو ایک ہی سجدہ کرنا واجب ہو گا۔
2۔۔ اگر ایک ہی آیتِ سجدہ کئی مرتبہ مختلف مجلس میں پڑھی تو ہر مجلس میں پڑھنے سے الگ سجدہ کرنا واجب ہو گا۔
3۔۔ اگر مختلف آیاتِ سجدہ پڑھیں تو ہر آیت سجدہ کے لیے الگ سجدہ کرنا واجب ہو گا،چاہے مجلس ایک ہو یا مختلف ہو۔
البتہ اگر بچہ نابالغ ہو تو اس پر سجدہ تلاوت پڑھنے سے سجدہ تلاوت واجب نہیں ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مراقی الفلاح: (ص: 494)
کمن کررھا أي الآیة الواحدة في مجلس واحد حیث تکفیہ سجدة واحدة... لأن النّبي صلی اللّہ علیہ وسلم کان یقروٴھا علی أصحابہ مرارًا ویسجد مرّة
الدر المختار: (باب سجود التلاوۃ، 726/2)
ولو کررھا فی مجلسین تکررت.
و فیہ ایضاََ: (107/2)
وتجب ... (على من كان) متعلق بيجب (أهلاً لوجوب الصلاة)؛ لأنها من أجزائها (أداء) كالأصم إذا تلا، (أو قضاءً) كالجنب والسكران والنائم، (فلا تجب على كافر وصبي ومجنون وحائض ونفساء قرءوا أو سمعوا)؛ لأنهم ليسوا أهلاً لها، (وتجب بتلاوتهم) يعني المذكورين (خلا المجنون المطبق) فلا تجب بتلاوته؛ لعدم أهليته.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی