سوال:
مفتی صاحب! حالت احرام میں ٹھنڈک کے لیے غسل کرنے کا کیا حکم ہے؟
جواب: واضح رہے کہ احرام کی حالت میں طہارت کی نیت سے یا ٹھنڈک حاصل کرنے کے لیے غسل کرنا جائز ہے ،البتہ غسل میں خوشبودار صابن سے اور اس قدر بدن پر ہاتھ رگڑنے سے جس سے بدن کے بال گر جائیں بچنا لازم ہے، کیونکہ ان ممنوعات کے ارتکاب کی وجہ سے بعض صورتوں میں دم اور بعض صورتوں میں صدقہ لازم ہوتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (کتاب الحج، 490/2، ط: سعید)
(ﻻ) ﻳﺘﻘﻲ (اﻻﺳﺘﺤﻤﺎﻡ) ﻟﺤﺪﻳﺚ اﻟﺒﻴﻬﻘﻲ "ﺃﻧﻪ - ﻋﻠﻴﻪ اﻟﺼﻼﺓ ﻭاﻟﺴﻼﻡ - ﺩﺧﻞ اﻟﺤﻤﺎﻡ ﻓﻲ اﻟﺠﺤﻔﺔ"
(ﻗﻮﻟﻪ ﻻ ﻳﺘﻘﻲ اﻻﺳﺘﺤﻤﺎﻡ ﺇﻟﺦ) ﺷﺮﻭﻉ ﻓﻲ ﻣﺒﺎﺣﺎﺕ اﻹﺣﺮاﻡ ﻭﻓﻲ ﺷﺮﺡ اﻟﻠﺒﺎﺏ ﻭﻳﺴﺘﺤﺐ ﺃﻥ ﻻ ﻳﺰﻳﻞ اﻟﻮﺳﺦ ﺑﺄﻱ ﻣﺎء ﻛﺎﻥ ﺑﻞ ﻳﻘﺼﺪ اﻟﻄﻬﺎﺭﺓ ﺃﻭ ﺭﻓﻊ اﻟﻐﺒﺎﺭ ﻭاﻟﺤﺮاﺭﺓ.
غنية الناسك: (فصل في مباحات الإحرام ومکروھات الاحرام، 90/1، 91، ط: ادارۃ القرآن والعلوم الاسلامیة)
زبدۃ المناسک: (ضروری انتباہ، 104، ط: سعید)
واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص،کراچی