سوال:
مفتی صاحب! ایک شخص نے دوسرے کو راز کی بات بتائی اور کہا تجھے قسم ہے کہ کسی اور کو نہیں بتاؤ گے، دوسرے شخص نے جواب میں کہا ٹھیک ہے، لیکن کچھ عرصہ بعد جب اس شخص سے کسی نے راز کے بارے میں پوچھا کہ کیا واقعی یہی بات ہے تو اس نے کہا "ہاں" ۔ایسی صورت میں یہ حانث ہوگا یا نہیں ؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں۔
جواب: واضح رہے کہ اگر کسی نے یہ قسم کھائی ہو کہ میں یہ راز کسی کو نہیں بتاؤں گا تو اس قسم پر جس طرح وہ صراحتا یہ راز بتانے سے حانث ہوگا اسی طرح اگر کوئی اس کے سامنے وہ راز دہرائے اور قسم کھانے والا شخص اس کی تصدیق کرے تو اس سے بھی وہ حانث ہو جائے گا ۔
پوچھی گئی صورت میں حالف( قسم کھانے والے) کے سامنے راز دہرایا گیا تو اس نے "ہاں" کہہ کر اس کی تصدیق کر دی، تو اس طرح قسم کھانے والا شخص حانث ہو گیا اور اب اس پر لازم ہے کہ قسم کا کفارہ ادا کرے ۔ قسم کے کفارے کی تفصیل یہ ہے کہ دس مساکین کو دو وقت کا پیٹ بھر کر کھانا کھلایا جائے یا دس مساکین کو کپڑے دے دیے جائیں ، لیکن اگر کسی میں اس کی بھی استطاعت نہ ہو تو مسلسل تین روزے رکھنے سے بھی قسم کا کفارہ ادا ہو جائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
بدائع الصنائع:( في الحلف على الاظهار والكتمان،116/4،ط: رشیدیة)
ﻭﻟﻮ ﺣﻠﻒ ﻻ ﻳﺘﻜﻠﻢ ﺑﺴﺮ ﻓﻼﻥ ﻭﻻ ﺑﻤﻜﺎﻧﻪ ﻓﻜﺘﺐ ﺃﻭ ﺃﺷﺎﺭ ﻻ ﻳﺤﻨﺚ ﻷﻥ اﻟﻜﺘﺎﺑﺔ ﻭاﻹﺷﺎﺭﺓ ﻟﻴﺴﺖ ﺑﻜﻼﻡ ﻭﺇﻧﻤﺎ ﺗﻘﻮﻡ ﻣﻘﺎﻣﻪ.
ﺃﻻ ﺗﺮﻯ ﺃﻥ اﻟﻠﻪ ﺗﻌﺎﻟﻰ ﺃﻧﺰﻝ ﺇﻟﻴﻨﺎ ﻛﺘﺎﺑﺎ؟ ﻭﻻ ﻳﻘﺎﻝ ﺇﻥ اﻟﻠﻪ ﺗﻌﺎﻟﻰ ﻓﻲ اﻟﻌﺮﻑ ﻛﻠﻤﻨﺎ؟ ﻓﺈﻥ ﺳﺌﻞ ﻋﻨﻪ ﻓﻘﺎﻝ ﻧﻌﻢ ﻓﻘﺪ ﺗﻜﻠﻢ؛ ﻷﻥ ﻗﻮﻟﻪ ﻧﻌﻢ ﻻ ﻳﺴﺘﻘﻞ ﺑﻨﻔﺴﻪ ﻭﻳﻀﻤﺮ ﻓﻴﻪ اﻟﺴﺆاﻝ ﻛﻤﺎ ﻓﻲ ﻗﻮﻟﻪ ﺗﻌﺎﻟﻰ - {ﻓﻬﻞ ﻭﺟﺪﺗﻢ ﻣﺎ ﻭﻋﺪ ﺭﺑﻜﻢ ﺣﻘﺎ ﻗﺎﻟﻮا ﻧﻌﻢ}
[ اﻷﻋﺮاﻑ: 44]
ﺃﻱ ﻭﺟﺪﻧﺎ ﻣﺎ ﻭﻋﺪﻧﺎ ﺭﺑﻨﺎ ﺣﻘﺎ، ﻓﻘﺪ ﺃﺗﻲ ﺑﻜﻼﻡ ﺩاﻝ ﻋﻠﻰ اﻟﻤﺮاﺩ.
المحیط البرھانی:(في الحلف على الأقوال،248/4،ط: دارالکتب العلمیة)
ﻭﻟﻮ ﻗﻴﻞ ﻟﻪ: ﺃﻛﺎﻥ ﺳﺮ ﻓﻼﻥ ﻛﺬا، ﺃﻭ ﻗﻴﻞ ﻟﻪ: ﺃﻓﻼﻥ ﺑﻤﻜﺎﻥ ﻛﺬا. ﻓﻘﺎﻝ: ﻧﻌﻢ ﻳﺤﻨﺚ ﻓﻲ ﻳﻤﻴﻨﻪ، ﻷﻥ ﻧﻌﻢ ﺟﻮاﺏ ﻟﻤﺎ ﺳﺒﻖ ﻣﻦ اﻟﺴﺆاﻝ، ﻭاﻟﺠﻮاﺏ ﻳﺘﻀﻤﻦ ﺇﻋﺎﺩﺓ ﻣﺎ ﻓﻲ اﻟﺴﺆاﻝ، ﻓﻜﺄﻧﻪ ﻗﺎﻝ: ﻧﻌﻢ ﺳﺮ ﻓﻼﻥ ﻛﺬا، ﻓﻼﻥ ﻓﻲ ﻣﻜﺎﻥ ﻛﺬا، ﻭﻟﻮ ﺻﺮﺡ ﺑﻬﺬا ﻟﻴﺲ ﺇﻧﻪ ﻳﺤﻨﺚ ﻓﻜﺬا ﻫﻬﻨﺎ، ﻭاﻟﺠﻮاﺏ ﻓﻲ ﻗﻮﻟﻪ: ﺳﺮ ﻓﻼﻥ ﻧﻈﻴﺮ اﻟﺠﻮاﺏ ﻓﻲ ﻗﻮﻟﻪ ﻻ ﻳﺘﻜﻠﻢ ﺳﺮ ﻓﻼﻥ.
فتاوى هندية:(کتاب الأیمان،143،142/3،ط: رشیدیة)
ﺭﺟﻞ ﻗﺎﻝ ﻵﺧﺮ: ﻭاﻟﻠﻪ ﻟﺘﻔﻌﻠﻦ ﻛﺬا ﻭاﻟﻠﻪ ﻟﺘﻔﻌﻠﻦ ﻛﺬا ﻓﻗﺎﻝ اﻵﺧﺮ: ﻧﻌﻢ ﺇﻥ ﺃﺭاﺩ اﻟﻤﺒﺘﺪﺉ اﻟﺤﻠﻒ ﻭﺃﺭاﺩ اﻟﻤﺠﻴﺐ اﻟﺤﻠﻒ ﻳﻜﻮﻥ ﻛﻞ ﻭاﺣﺪ ﻣﻨﻬﻤﺎ ﺣﺎﻟﻔﺎ ﻭﺇﻥ ﻧﻮﻯ اﻟﻤﺒﺘﺪﺉ اﻻﺳﺘﺤﻼﻑ ﻭﻧﻮﻯ اﻟﻤﺠﻴﺐ اﻟﺤﻠﻒ ﻓﺎﻟﻤﺠﻴﺐ ﺣﺎﻟﻒ.
الدرالمختار مع حاشية ابن عابدين:(کتاب الأیمان ،727،726،725/3،ط: سعید)
(ﻭﻛﻔﺎﺭﺗﻪ) ﻫﺬﻩ ﺇﺿﺎﻓﺔ ﻟﻠﺸﺮﻁ ﻷﻥ اﻟﺴﺒﺐ ﻋﻨﺪﻧﺎ اﻟﺤﻨﺚ (ﺗﺤﺮﻳﺮ ﺭﻗﺒﺔ ﺃﻭ ﺇﻃﻌﺎﻡ ﻋﺸﺮﺓ ﻣﺴﺎﻛﻴﻦ)...(ﺃﻭ ﻛﺴﻮﺗﻬﻢ ﺑﻤﺎ) ﻳﺼﻠﺢ الأﻭﺳﺎﻁ ﻭﻳﻨﺘﻔﻊ ﺑﻪ ﻓﻮﻕ ﺛﻼﺛﺔ ﺃﺷﻬﺮ، ﻭ (ﻳﺴﺘﺮ ﻋﺎﻣﺔ اﻟﺒﺪﻥ) ﻓﻠﻢ ﻳﺠﺰ اﻟﺴﺮاﻭﻳﻞ ﺇﻻ ﺑﺎﻋﺘﺒﺎﺭ ﻗﻴﻤﺔ اﻹﻃﻌﺎﻡ…..(ﻭﺇﻥ ﻋﺠﺰ ﻋﻨﻬﺎ)(ﺻﺎﻡ ﺛﻼﺛﺔ ﺃﻳﺎﻡ ﻭﻻء)...
(ﻗﻮﻟﻪ ﻭﻻء) ﺑﻜﺴﺮ اﻟﻮاﻭ ﻭاﻟﻤﺪ: ﺃﻱ ﻣﺘﺘﺎﺑﻌﺔ ﻟﻘﺮاءﺓ اﺑﻦ ﻣﺴﻌﻮﺩ ﻭﺃﺑﻲ - ﻓﺼﻴﺎﻡ ﺛﻼﺛﺔ ﺃﻳﺎﻡ ﻣﺘﺘﺎﺑﻌﺎﺕ.
فتاوی دیوبند:(باب الیمین،74،73/12،ط: حقانیة)
واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص کراچی