عنوان: بیرون ملک میں بینک سے گھر یا کاروبار کیلئے قرض لینا (21261-No)

سوال: مفتی صاحب! میں دبئی میں ملازمت کرتا ہوں اور یہاں دبئی اسلامک بینک سے لاکھ درہم تک قرض لیکر اپنا گھر اور کاروبار پر رقم لگانا چاہتا ہوں، مگر بینک یہ کہتا ہے کہ ٹوٹل رقم کے ساتھ چار پانچ سال کی آسان قسطوں کے ساتھ پانچ فیصد اضافی رقم جو کہ قسطوں میں سے ہی کاٹی جائے گی، چارج کی جائے گی تو اس صورت میں پانچ فیصد سود ہوگا یا جائز عمل ہے؟

جواب: واضح رہے قرض لیکر اس کے بدلے اضافی رقم واپس کرنے کا معاملہ کرنا سود ہے٬ جوکہ ناجائز اور حرام ہے٬ اس سے اجتناب لازم ہے۔
جہاں تک سوال میں ذکردہ بینک کا تعلق ہے، اگر وہ قرض کی بنیاد پر ہی رقم دے کر قسطوں میں اضافی رقم واپس لیتے ہیں تو یہ سود کی ایک صورت ہے، جس سے اجتناب لازم ہے، لیکن اگر مذکورہ بینک گھر یا کاروبار کیلئے مستند علماء کرام کی زیرنگرانی شرعی اصولوں کے مطابق کسی جائز طریقہ تمویل کے مطابق فائنانس کرتا ہو تو چونکہ ہمیں اس کی تفصیلات اور اس کا عملی طریقہ کار معلوم نہیں ہے کہ وہ بینک کس بنیاد پر یہ فائناسنگ (Financing) کر رہا ہے، اس لئے اس سلسلے میں ہم کوئی شرعی رائے نہیں دے سکتے٬ لہذا بہتر ہے کہ آپ اس سلسلے میں مذکورہ بینک کے شریعہ بورڈ کے علماء کرام سے رابطہ کرکے تفصیلات معلوم کرلیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (الایة: 275)
أحل اﷲ البیع وحرم الربوا....الخ

السنن الکبری للبیھقی: (باب كل قرض جر منفعة، رقم الحدیث: 10933، ط: دار الکتب العلمیة)
عن فضالة بن عبيد صاحب النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: كل قرض جر منفعة فهو وجه من وجوه الربا

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 165 Sep 10, 2024
beron e mulk mein bank se ghar ya karobar k liye qarz lena

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Loan, Interest, Gambling & Insurance

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.