سوال:
ایک آدمی نے دو شادیاں کی تھیں، ایک بیوی سے ایک بیٹا اور چار بیٹیاں ہیں اور دوسری بیوی سے چار بیٹے اور ایک بیٹی ہے، دوسری بیوی زندہ ہے اور پہلی بیوی شوہر کے انتقال سے پہلے فوت ہوگئی ہے، اب ان کے درمیان میراث کیسے تقسیم ہوگی؟برائے مہربانی قرآن و حدیث اور فقہ حنفی کے مطابق جواب عنایت فرمائیں۔
جواب: مرحوم کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو ایک سو بیس (120) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے زندہ بیوی کو پندرہ (15)، پانچوں بیٹوں میں سے ہر ایک کو چودہ (14) اور پانچوں بیٹیوں میں سے ہر ایک کو سات (7) حصے ملیں گے، جبکہ مرحوم کی زندگی میں فوت ہونے والی بیوی کو کچھ نہیں ملے گا۔
اگر فیصد کے اعتبار سے تقسیم کریں تو بیوہ کو %12.5 فیصد حصہ، پانچوں بیٹوں میں سے ہر ایک کو %11.66 فیصد حصہ اور پانچوں بیٹیوں میں سے ہر ایک کو %5.83 فیصد حصہ ملے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11)
يُوصِيكُمُ ٱللَّهُ فِىٓ أَوْلَٰدِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ ٱلْأُنثَيَيْنِ ... ۚالخ
و قوله تعالیٰ: (النساء، الایة: 12)
فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم مِّن بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْن ... الخ
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی