سوال:
مفتی صاحب! میں ایک مسجد میں خطیب ہوں، ابھی حال ہی میں میرا ایکسیڈنٹ ہوگیا ہے، جس کی وجہ سے جسم کے حصوں پر گرم پٹی اور چوٹ والی جگہوں پر پٹی بھی بنی ہوئی ہے، اس لیے مجھے ان جگہوں پر وضو میں دھونے کے بجائے مسح کرنا پڑ رہا ہے، کچھ نمازی اعتراض کررہے ہیں کہ آپ مسح کر کے نماز پڑھا رہے ہیں، جبکہ ہم وضو کرکے نماز پڑھ رہے ہیں، لہذا آپ کے پیچھے ہماری نماز نہیں ہوگی۔
مفتی صاحب! اس سلسلے میں رہنمائی فرمائیں کہ کیا چوٹ پر مسح کرنے والے امام کے پیچھے وضو کرکے نماز پڑھنے والے مقتدیوں کی نماز ہوجاتی ہے یا نہیں؟
جواب: عذر کی وجہ سے زخم یا پٹی پر مسح کرنا جائز ہے، ایسے شخص کی اقتداء میں نماز پڑھنے میں شرعاً کوئی حرج نہیں ہے، اگرچہ مقتدیوں نے اعضاء کو دھو کر وضو کیا ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (588/1، ط: سعید)
و صح اقتداء متوضئ لا ماء معه بمتيمم ولو مع متوضئ بسؤر حمار، مجتبى وغاسل بماسح ولو على جبيرة
رد المحتار: (588/1، ط: سعید)
قوله في الخزائن: على خف أو جبيرة، إذ لا وجه للمبالغة هنا أيضًا، لأن المسح على الجبيرة أولى بالجواز، لأنه كالغسل لما تحته
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی