سوال:
مفتی صاحب! اگر کوئی صدقہ جاریہ کرنا چاہے تو اس میں کیا کیا کام کرسکتا ہے؟
جواب: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن کو اس کے اعمال اور نیکیوں میں سے اس کے مرنے کے بعد جن چیزوں کا ثواب پہنچتا رہتا ہے وہ یہ ہیں: علم جو اس نے سکھایا اور پھیلایا، نیک اور صالح اولاد جو چھوڑ گیا، وراثت میں قرآن مجید چھوڑ گیا، کوئی مسجد بنا گیا، یا مسافروں کے لیے کوئی مسافر خانہ بنوا دیا ہو، یا کوئی نہر جاری کر گیا، یا زندگی اور صحت و تندرستی کی حالت میں اپنے مال سے کوئی صدقہ نکالا ہو تو اس کا ثواب اس کے مرنے کے بعد بھی اسے ملتا رہے گا“۔ (سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر:242)
علمِ دین سکھانا اور اس کی نشر و اشاعت کرنا، نیک صالح اولاد کا چھوڑ جانا، قرآن شریف تقسیم کرنا، مسجد تعمیر کروانا، کسی جگہ پانی کی ضرورت ہو تو وہاں نہر، بورنگ، کنویں، کولر وغیرہ کے ذریعہ پانی کا انتظام کروانا، مسافر خانہ تعمیر کروانا، یتیم خانہ بنوانا، درخت لگوانا، ہسپتال بنوانا، وغیرہ، یہ سب وہ اعمال ہیں، جس کا انسان کو صدقہ جاریہ کے طور پر مرنے کے بعد بھی ثواب ملتا رہتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن ابن ماجة: (ثواب معلم الناس الخير، رقم الحدیث: 242، ط: دار الجیل)
عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن مما يلحق المؤمن من عمله، وحسناته بعد موته، علما علمه ونشره، وولدا صالحا تركه، ومصحفا ورثه، او مسجدا بناه، او بيتا لابن السبيل بناه، او نهرا اجراه، او صدقة اخرجها من ماله في صحته وحياته يلحقه من بعد موته
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی