سوال:
محترم جناب! ایک مسئلہ حل طلب ہے، ہم ایک جوائنٹ فیملی سے تعلق رکھتے ہیں، والد محترم، تایا جان اور چاچو، تینوں حضرات بمع اپنی فیملی کے ایک ہی گھرانے میں رہتے ہیں۔ کاروبار کے حوالے سے ہمارا ایک ہوٹل ہے جو کہ پھوپھی زاد کے ساتھ شراکت داری پہ ہے، اس میں ہمارے گھر سے والد محترم، تایا زاد کزن اور کبھی کبھی میں سب مل کر کام کرتے ہیں، اسی کے آمدن سے ہم سب کے اخراجات چلتے ہیں اور آمدنی و اخراجات کی ترتیب میرے والد محترم کے ہاتھ میں ہے، البتہ میں ایک الیکٹرک انجنیئر بھی ہوں، KE Company میں بطور ملازم کام کرتا ہوں، اس سے ملنے والی تنخواہ میرے والد کے پاس جاتی ہے، وہی اسے گھر کے اخراجات میں استعمال کرتے ہیں، اب میں نے ارادہ کیا ہے کہ میں اپنی ایک کمپنی بناوں، جس کی نوعیت مشینری کے سامان کو فروخت کرنے کے ساتھ ساتھ دیگر کمپنیوں کے مشینوں میں پرزے لگانے تک کا کام ہوگا، رجسٹرڈ ہونے کے بعد کمپنی یقینا آگے بڑھے گی اور اس کو ترقی دینا محض میری محنت اور میری ہی تنخواہ سے ہوگا، کیوں کہ ہمارے گھرانے میں کوئی اور انجیئرنگ کا کام نہیں جانتا، مستقبل میں کسی وقت اگر ہمارے خاندان نے الگ ہونے کا ارادہ کیا تو ہوٹل کے کاروبار کی تقسیم یقینی ہے، مجھے معلوم یہ کرنا ہے کہ میری اس کمپنی کی تقسیم بھی ہوگی یا نہیں؟
جواب: پوچھی گئی صورت میں اگر آپ اپنی ذاتی کمائی اور محنت سے کمپنی بنائیں گے تو ایسی صورت میں وہ کمپنی خالصتاً آپ کی ہی ملکیت شمار ہوگی، اس میں گھر کے دیگر افراد کا کوئی حصہ نہیں ہوگا، خاندان سے الگ ہونے کی صورت میں اس کمپنی کی تقسیم شرعاً ضروری نہیں ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مجلة الاحکام العدلیة: (230/1، ط: نور محمد کتب خانه)
المادۃ- 1192: کل یتصرف فی ملکه کیفما شاء، لکن اذا تعلق به حق الغیر فیمنع المالك من تصرفه علی وجه الاستقلال.
واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص،کراچی