سوال:
حضرت! وراثت کے اعتبار سے معلوم کرنا تھا، میرے نانا اور نانی کا انتقال ہوگیا ہے، ان کے ورثاء میں دو بیٹے اور چار بیٹیاں تھیں، نانا اور نانی کے انتقال کے بعد ایک ماموں (بیٹے) اور میری والدہ (بیٹی) کا انتقال ہوگیا ہے، جبکہ دوسرے ماموں اسی نانا نانی کے گھر میں رہائش پذیر ہیں، اب وہ گھر فروخت کررہے ہیں۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ میری والدہ مرحومہ اور مرحوم ماموں کا حصہ کن لوگوں میں تقسیم ہوگا؟
جواب: واضح رہے کہ مورث کی وفات کے وقت زندہ شرعی ورثاء کا اپنے مورث کی میراث میں حصہ ہوتا ہے، لہذا پوچھی گئی صورت میں آپ کے نانا اور نانی کے انتقال کے وقت جتنے شرعی ورثاء (بیٹے بیٹیاں) زندہ تھے، ان سب کو اپنے والدین کی میراث میں سے حصہ ملے گا، اور اگر ان ورثاء کو زندگی میں میراث میں سے حصہ نہیں ملا ہو تو ان کے انتقال کے بعد ان کا حصہ ان کے شرعی ورثاء میں شریعت کے میراث کے قانون کے مطابق تقسیم ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (758/6، ط: دار الفکر)
و شروطه ثلاثة: موت مورث حقيقةً أو حكمًا كمفقود أو تقديرًا كجنين فيه غرة، ووجود وارثه عند موته حيًّا حقيقةً أو تقديرًا كالحمل، والعلم بجهل إرثه.
الدر المختار: (801/6، ط: دار الفکر)
فصل في المناسخة (مات بعض الورثة قبل القسمة للتركة صححت المسألة الأولى) وأعطيت سهام كل وارث (ثم الثانية) ...الخ
واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی