سوال:
مفتی صاحب! سوال عرض ہے کہ ایک انڈسٹریل پلاٹ خریدا جو کہ کورٹ میں آکشن (Auction) کے ذریعے خریدا گیا، جب اس پلاٹ میں داخل ہوئے تو پتہ چلا کہ اس میں ایک قبر بنی ہوئی ہے اور اس پر چادریں بھی چڑھی ہوئی ہیں، لیکن بظاہر وہ بہت پرانی قبر لگ رہی ہے، اس پلاٹ کے چوکیدار نے بتایا کہ پچھلے پندرہ سال سے اس قبر پر کوئی نہیں آیا، پندرہ سال پہلے کچھ لوگ آتے تھے اور فاتحہ پڑھ کر چلے جاتے تھے۔ سوال یہ ہے کہ اس پلاٹ پر فیکٹری بنانی ہے، کیا قبر کو مسمار کیا جائے یا قبر کو کسی اور جگہ منتقل کیا جائے؟ جزاک اللہ خیر
جواب: پوچھی گئی صورت میں اگر مذکورہ پلاٹ قبرستان کے لیے وقف پلاٹ نہیں تھا، بلکہ کسی کے مملوکہ پلاٹ کو اس کی رضامندی سے آپ نے خریدا ہے اور اس میں بنی ہوئی قبر اتنی پرانی ہے، جس کے بارے میں یہ غالب گمان ہو کہ اس میں موجود میت کی ہڈیاں بوسیدہ ہوکر مٹی بن چکی ہوں گی تو اس قبر کو ہموار کرکے اس پلاٹ پر فیکٹری بنانا جائز ہے، لیکن اگر یہ پلاٹ قبرستان کے لیے وقف شدہ ہے تو اس صورت میں اس کی خرید و فروخت اور اس پر فیکٹری بنانا جائز نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (351/4، ط: دار الفكر)
(فإذا تم ولزم لا يملك ولا يملك ولا يعار ولا يرهن) فبطل شرط واقف الكتب، الرهن شرط كما في التدبير.
درر الحكام في شرح مجلة الأحكام: (201/3، ط: دار الجيل)
(كل يتصرف في ملكه كيفما شاء. لكن إذا تعلق حق الغير به فيمنع المالك من تصرفه على وجه الاستقلال. (المادة: 1192).
فتاویٰ محمودیة: (368/15، ط: ادارۃ الفاروق)
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی