سوال:
میں عدت میں ہوں، میرے بھائی کسی کام کے سلسلے میں نادرا گئے تھے، ہماری تاریخِ پیدائش چونکہ کچھ غلط لکھی گئی تھی، جس کی وجہ سے میرے اور بھائی کی پیدائش کے درمیان چار ماہ کا وقفہ بنتا ہے، شناختی کارڈ بناتے وقت دھیان نہیں رہا تھا، اس لیے نادرا والے اب انہیں شناختی کارڈ نہیں دے رہے، ہمارے شناختی کارڈ مانسہرہ سے بنے تھے اور میں لاہور میں عدت میں ہوں، نادرا والوں نے بھائی کا شناختی کارڈ رکھ لیا ہے کہ جب تک میں نا چلی جاؤں، وہ نہیں دیں گے، میری عدت پوری ہونے میں اکیس دن ہیں اور بھائی نے بیرون جانے کے لیے کچھ کاغذات جمع کروانے ہیں، جس کے لیے شناختی کارڈ جلدی چاہیے، وہ چاہ رہے ہیں کہ میں اس کام کے لیے مانسہرہ آجاؤں تو کیا میں عدت میں لاہور سے مانسہرہ سفر کرسکتی ہوں جب کہ سفر میں تو لازما رات باہر گزرے گی؟ برائے مہربانی رہنمائی فرما دیں۔ جزاک اللہ خیرا
جواب: بیوہ عورت کو عدت کے دوران شدید ضرورت (جیسے گھر گرنے یا عزت و آبرو کے لٹنے کا اندیشہ ہو یا اس جیسی کوئی اور ضرورت) کے بغیر سفر کرنا جائز نہیں ہے۔
لہٰذا ذکر کردہ مجبوری کی وجہ سے آپ کا لاہور سے مانسہرہ تک سفر کرنا جائز نہیں ہے، بھائی کو اپنا شرعی عذر بتلا کر اسے قائل کریں کہ عدت کے ختم ہونے تک اپنے کام کو موخر کردے، ان شاء اللہ! اللہ جل شانہ ان کے اور آپ کے حق میں بہتر کرے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (536/3، ط: دار الفكر)
(و تعتدان) أي معتدة طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) ولا يخرجان منه (إلا أن تخرج أو يتهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لا تجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه.
الهندية: (534/1، ط: دار الفكر)
إن كانت معتدة من نكاح صحيح وهي حرة مطلقة بالغة عاقلة مسلمة، والحالة حالة الاختيار فإنها لا تخرج ليلا ولا نهارا سواء كان الطلاق ثلاثا أو بائنا أو رجعيا كذا في البدائع.
المتوفى عنها زوجها تخرج نهارا وبعض الليل ولا تبيت في غير منزلها كذا في الهداية»
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص،کراچی