resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: عدت کی مختلف صورتوں کا حکم (22443-No)

سوال: مفتی صاحب! چار شرعی مسائل کا حل مطلوب ہے۔ رہنمائی فرمائیں۔
١: پچاس (50) سال سے زیادہ عمر کی طلاق یافتہ عورت کی عدت کیا ہے، اگر وہ حاملہ نہ ہو؟
٢: اسی (80) سال کی عورت کی عدت کیا ہے اگر اس کا خاوند مرجائے۔
٣: اگر عورت عدت پوری نہ کرے اور نکاح کر لے تو کیا اس کا نکاح جائز ہے؟ اگر نکاح جائز نہیں تو وہ کیا کرے؟
٤: اگر ظاہری حساب کتاب سے طلاق یافتہ عورت کی عدت پوری نہیں ہوئی مگر وہ اکیلی عورت گواہی دے کے اس کی عدت پوری ہو چکی ہے تو کیا سننے والے پر اس کی بات مان لینا ضروری ہے ؟
تنقیح: چوتھی صورت میں مطلقہ حاملہ ہے یا غیر حاملہ ؟اگر حاملہ نہیں تو اس کو حیض آتا ہے یا نہیں ؟
جواب تنقیح: غیر حاملہ ہے اور اس کو حیض آتا ہے۔

جواب: ١: واضح رہے کہ طلاق یافتہ عورت کی عدت تین حیض ہے، لیکن اگر وہ عورت حاملہ ہو تو عدت بچے کی ولادت تک ہوگی، البتہ اگر عورت کو کم عمر یا زیادہ عمر کی وجہ سے حیض نہ آتا ہو تو اس کی عدت تین مہینے ہے ۔
سوال میں جو صورت پوچھی گئی ہے اس کا حکم یہ ہے کہ چونکہ عورت کی عمر پچاس (50) سال سے زائد ہے، لہذا اگر اس کو حیض اتا ہے تو اس کی عدت وقت طلاق سے تین حیض ہے ورنہ تین ماہ اس کی عدت ہے۔
٢: بیوہ کی عدت کا حکم یہ ہے کہ اگر بیوہ عورت حمل سے نہ ہو تو اس کے چار ماہ دس دن ہے، چاہے اس کی عمر کتنی ہی ہو، لہذا پوچھی گئی صورت میں اسی(80) سالہ خاتون اگر حاملہ نہ ہو تو اس کی عدت چار ماہ دس دن ہے، ورنہ وضع حمل ہے۔
٣: عدت میں نکاح منعقد نہیں ہوتا، لہذا پوچھی گئی صورت کا حکم یہ ہے کہ اگر کسی نے عدت کے اندر نکاح کرلیا ہے تو وہ نکاح باطل ہے، عدت کے بعد دوبارہ نکاح کرنا لازم ہے، لہذا جب تک عدت ختم نہ ہو خاتون پراس مرد سے علیحدگی لازم ہے ۔
٤:اس میں تفصیل یہ ہے کہ اگر مدت اتنی گزر گئی جس میں حائضہ کی عدت پوری ہو سکتی ہے اور عورت کا دعویٰ ہو کہ عدت گزر چکی ہے تو عورت کا یہ دعویٰ معتبر ہوگا ، لیکن اگر اتنی مدت نہیں گزری جس میں حائضہ کی عدت پوری ہو سکتی ہو تو اس صورت میں حائضہ عورت کا یہ قول معتبر نہیں ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

فتاوى ه‍ندية:(اﻟﻤﺤﺮﻣﺎﺕ اﻟﺘﻲ ﻳﺘﻌﻠﻖ ﺑﻬﺎ ﺣﻖ اﻟﻐﻴﺮ،280/1،ط:دار الفکر)
ﻻ ﻳﺠﻮﺯ ﻟﻠﺮﺟﻞ ﺃﻥ ﻳﺘﺰﻭﺝ ﺯﻭﺟﺔ ﻏﻴﺮﻩ ﻭﻛﺬﻟﻚ اﻟﻤﻌﺘﺪﺓ، ﻛﺬا ﻓﻲ اﻟﺴﺮاﺝ اﻟﻮﻫﺎﺝ.

وفيه أيضا:(باب في العدة،528،526/1،ط: دار الفکر)
ﺇﺫا ﻃﻠﻖ اﻟﺮﺟﻞ اﻣﺮﺃﺗﻪ ﻃﻼﻗﺎ ﺑﺎﺋﻨﺎ ﺃﻭ ﺭﺟﻌﻴﺎ ﺃﻭ ﺛﻼﺛﺎ ﺃﻭ ﻭﻗﻌﺖ اﻟﻔﺮﻗﺔ ﺑﻴﻨﻬﻤﺎ ﺑﻐﻴﺮ ﻃﻼﻕ ﻭﻫﻲ ﺣﺮﺓ ﻣﻤﻦ ﺗﺤﻴﺾ ﻓﻌﺪﺗﻬﺎ ﺛﻼﺛﺔ ﺃﻗﺮاء ﺳﻮاء ﻛﺎﻧﺖ اﻟﺤﺮﺓ ﻣﺴﻠﻤﺔ ﺃﻭ ﻛﺘﺎﺑﻴﺔ ﻛﺬا ﻓﻲ اﻟﺴﺮاﺝ اﻟﻮﻫﺎﺝ.ﻭاﻟﻌﺪﺓ ﻟﻤﻦ ﻟﻢ ﺗﺤﺾ ﻟﺼﻐﺮ ﺃﻭ ﻛﺒﺮ ﺃﻭ ﺑﻠﻐﺖ ﺑﺎﻟﺴﻦ ﻭﻟﻢ ﺗﺤﺾ ﺛﻼﺛﺔ ﺃﺷﻬﺮ ﻛﺬا ﻓﻲ اﻟﻨﻘﺎﻳﺔ…..ﻭﻋﺪﺓ اﻟﺤﺎﻣﻞ ﺃﻥ ﺗﻀﻊ ﺣﻤﻠﻬﺎ ﻛﺬا ﻓﻲ اﻟﻜﺎﻓﻲ.

الدرالمختار مع ردالمحتار:(باب العدۃ،524،523/3،ط: سعید)
ﻗﺎﻟﺖ: ﻣﻀﺖ ﻋﺪﺗﻲ ﻭاﻟﻤﺪﺓ ﺗﺤﺘﻤﻠﻪ ﻭﻛﺬﺑﻬﺎ اﻟﺰﻭﺝ ﻗﺒﻞ ﻗﻮﻟﻬﺎ ﻣﻊ ﺣﻠﻔﻬﺎ ﻭﺇﻻ) ﺗﺤﺘﻤﻠﻪ اﻟﻤﺪﺓ (ﻻ)...(ﻗﻮﻟﻪ: ﻗﺎﻟﺖ ﻣﻀﺖ ﻋﺪﺗﻲ ﺇﻟﺦ) اﻋﻠﻢ ﺃﻥ اﻧﻘﻀﺎء اﻟﻌﺪﺓ ﻻ ﻳﻨﺤﺼﺮ ﻓﻲ ﺇﺧﺒﺎﺭﻫﺎ ﺑﻞ ﻳﻜﻮﻥ ﺑﻪ ﻭﺑﺎﻟﻔﻌﻞ، ﺑﺄﻥ ﺗﺰﻭﺟﺖ ﺑﺂﺧﺮ ﺑﻌﺪ ﻣﺪﺓ ﺗﻨﻘﻀﻲ ﻓﻲ ﻣﺜﻠﻬﺎ اﻟﻌﺪۃ.....ﻭﻋﻨﺪﻫﻤﺎ ﺃﻗﻞ ﻣﺪﺓ ﺗﺼﺪﻕ ﻓﻴﻬﺎ اﻟﺤﺮﺓ.

واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Iddat(Period of Waiting)