resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: عدت کے بعد والدین کے گھر جانے کا حکم (22658-No)

سوال: مفتی صاحب! جس لڑکی کا خاوند فوت ہو جائے اور اس کے بچے بھی ہوں تو عدت پوری ہونے کے بعد ساس کے گھر میں مستقل رہنا لازم ہے یا والدین کے گھر بھی جا سکتی ہے ؟رہنمائی فرمائیں۔

جواب: واضح رہے کہ جس لڑکی کا شوہر فوت ہو جائے تو وہ عورت شوہر کے گھر میں عدت گزارنے کے بعد والدین کے گھر جا سکتی ہے، عدت کے بعد وہاں رہنا کوئی ضروری نہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم:(البقرۃ،الآیة:234)
وَالَّذِيْنَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَيَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا يَّتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِهِنَّ اَرْبَعَةَ اَشْهُرٍ وَّعَشْرًا ۖ فَاِذَا بَلَغْنَ اَجَلَهُنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيْمَا فَعَلْنَ فِىٓ اَنْفُسِهِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ ۗ وَاللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِيْرٌ.

البحر الرائق:(في الاحداد،259،258/4،ط: رشیدیه)
(ﻗﻮﻟﻪ ﻭﻣﻌﺘﺪﺓ اﻟﻤﻮﺕ ﺗﺨﺮﺝ ﻳﻮﻣﺎ ﻭﺑﻌﺾ اﻟﻠﻴﻞ).....
ﻭﻟﻜﻦ ﻓﻲ اﻟﺨﺎﻧﻴﺔ ﻭاﻟﻤﺘﻮﻓﻰ ﻋﻨﻬﺎ ﺯﻭﺟﻬﺎ ﺗﺨﺮﺝ ﺑﺎﻟﻨﻬﺎﺭ ﻟﺤﺎﺟﺘﻬﺎ ﺇﻟﻰ ﻧﻔﻘﺘﻬﺎ ﻭﻻ ﺗﺒﻴﺖ ﺇﻻ ﻓﻲ ﺑﻴﺖ ﺯﻭﺟﻬﺎ اﻩ.
ﻓﻈﺎﻫﺮﻩ ﺃﻧﻬﺎ ﻟﻮ ﻟﻢ ﺗﻜﻦ ﻣﺤﺘﺎﺟﺔ ﺇﻟﻰ اﻟﻨﻔﻘﺔ ﻻ ﻳﺒﺎﺡ ﻟﻬﺎ اﻟﺨﺮﻭﺝ ﻧﻬﺎﺭا ﻛﻤﺎ ﻓﻬﻤﻪ اﻟﻤﺤﻘﻖ.

فتاوى ه‍ندية:(في العدة وفي الحداد،529،517/2،ط: رشیدیه)

واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Iddat(Period of Waiting)