عنوان: مطلقہ بیوی سے پیدا ہونے والی اولاد کا والد کی میراث میں حصہ (21353-No)

سوال: السلام علیکم، محترم مفتی صاحب! ایک شخص بنام محمد حفیظ ولد محمد صدیق نے پہلی شادی 1987 میں کی اور اس سے
ایک بیٹا بنام محمد عظیم ہے۔ اس کے بعد محمد حفیظ نے اپنی پہلی منکوحہ کو طلاق 2003 میں دے دی، پھر محمد حفیظ نے دوسری شادی کی اور اس سے تین بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔ محمد حفیظ کا 2020 میں انتقال ہو گیا، محمد حفیظ کے بھائیوں کا کہنا ہے کہ محمد عظیم ( جو کہ پہلی بیوی سے ہے) اس کا محمد حفیظ کی (یعنی والد)کی وراثت میں کوئی حق اور حصہ نہیں ہے، کیونکہ محمد عظیم کے نانا (بنام دین محمد) نے یہ کہہ دیا تھا کہ ہمیں کچھ نہیں چاہیے اور اس وقت محمد عظیم نا بالغ تھا۔ اس کے علاوہ محمد حفیظ ولد محمد صدیق نے اپنی وفات سے تقریباً 17 سال پہلے یہ لکھ کر دیا تھا کہ میرے بیٹے محمد عظیم کا میری جائیداد میں مکمل حق ہے جس کی تحریر محد عظیم کے پاس موجود ہے.
1) محمد عظیم کی شادی کے موقع پر محمد حفیظ (والد ) نے 2016 میں کچھ سونے کا زیور اور نقد رقم اپنے بیٹے محمد عظیم کو دی تھی تو کیا وہ زیور اور رقم وراثت میں شمار ہوگی یا نہیں؟
(2) کیا پہلی بیوی (مطلقہ) کی اولاد اپنے والد کی جائیداد میں حق یا حصہ رکھتی ہے یا نہیں؟
(3) محمد حفیظ ولد محمد صدیق کی وراثت کس طرح تقسیم ہوگی جبکہ محمد حفیظ کے وارث درج ذیل ہیں:
پہلی بیوی سے ایک بیٹا محمد عظیم، دوسری بیوی، اس سے تین بیٹے، ایک بیٹی اور محمد حفیظ کی ماں بھی حیات ہے۔

جواب: (1) واضح رہے کہ اگر سونے کا زیور اور نقد رقم والد نے بیٹے کو مالکانہ حقوق کے ساتھ دیے تھے تو بیٹا اس کا مالک ہوگا اور یہ سونے کا زیور اور نقد رقم مرحوم والد کی میراث میں شامل نہیں ہوں گے۔
(2) مطلقہ بیوی سے پیدا ہونے والی اولاد کو والد کی میراث میں سے حصہ ملتا ہے۔
(3) مرحوم کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو دو سو سولہ (216) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے بیوی کو ستائیس (27)، چاروں بیٹوں میں سے ہر ایک بیٹے کو چونتیس (34) اور والدہ کو چھتیس (36) حصے ملیں گے۔
اگر فیصد کے اعتبار سے تقسیم کریں تو بیوی کو %12.5 فیصد حصہ، چاروں بیٹوں میں سے ہر ایک بیٹے کو %15.74 فیصد حصہ، بیٹی کو %7.87 فیصد حصہ اور والدہ کو %16.66 فیصد حصہ ملے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11)
يُوصِيكُمُ ٱللَّهُ فِىٓ أَوْلَٰدِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ ٱلْأُنثَيَيْنِ ... ۚ وَ لِاَبَوَیْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ اِنْ كَانَ لَهٗ وَلَدٌۚ...الخ

و قوله تعالیٰ: (النساء، الایة: 12)
فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم مِّن بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْن ... الخ

شرح المجلة لخالد الاتاسی: (الباب الثالث فی بیان احکام الھبة، 393/3، المادۃ: 861، ط: رشیدیة)
یملک الموھوب له الموھوب بالقبض.

و فیه ایضاً: (الباب العاشر فی الشرکات، 27/4، المادة: 1092، ط: رشیدیة)
کما ان اعیان المتوفی المتروکة مشترکة بین الورثة علیٰ حسب حصصھم.

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 159 Oct 04, 2024

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.