سوال:
مفتی صاحب! مفسداتِ نماز (نماز توڑنے والی چیزیں) کتنی ہیں؟
جواب: مندرجہ ذیل چیزوں میں سے کسی ایک کے ارتکاب سے نماز فاسد ہوجاتی ہے:
1) بات کرنا، خواہ تھوڑی ہو یا زیادہ، بھول کر ہو یا قصداً۔
2) سلام کرنا یا سلام کا جواب دینا۔
3) چھیکنے والے کے جواب میں ”یرحمك اللّٰه“ کہنا۔
4) رنج کی خبر سن کر "إناللّٰه وانا الیہ راجعون" پورا یاتھوڑا سا پڑھنا۔ اچھی خبر سن کر ”الحمد للّٰه“ کہنا یا عجیب خبر سن کر ”سبحان اللّٰه “ کہنا۔
5) درد یا مصیبت کی وجہ سے اس طرح آواز نکالنا کہ حروف پیدا ہوجائیں،جیسے آہ، اوہ یا اُف۔
6) اپنے امام کے علاوہ کسی دوسرے کو لقمہ دینا۔
7) نماز میں قرآن شریف دیکھ کر پڑھنا۔
8) قراءت میں ایسی غلطی کرنا جس سے مفہوم یا معنیٰ بدل جائے۔
9) عملِ کثیر یعنی زیادہ کام کرنا: مثلاً ایک ساتھ دونوں ہاتھوں سے کام کرنا یا ایسا کام کرنا کہ دیکھنے والا یہ سمجھے کہ یہ شخص نماز نہیں پڑھ رہا۔
10) قصداً یا بھول کر کچھ کھانا پینا۔
11) قبلہ سے سینہ کا پھر جانا۔
12) نماز میں ایسی آواز سے ہنسنا جسے کم ازکم خود سن لے۔
13) امام سے آگے بڑھ جانا.
(ماخوذ از "نمازِ مسنون" مولانا صوفی عبد الحمیدسواتی ؒ اور "آسان نماز" مولانا عاشق الٰہی بلند شہری ؒ)
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی