سوال:
میری والدہ فوت ہوچکی ہیں، مگر ان کو ان کے والد صاحب (میرے نانا) نے جائیداد میں حصہ نہیں دیا تھا، اب ہم چونکہ والدہ کے وارث ہیں کیا ہم اپنے نانا یا ماموں سے اپنی والدہ کا حصہ لے سکتے ہیں یا ہماری والدہ کا حصہ ختم ہوا؟ میری والدہ کا انتقال اپنے والد (میرے نانا) سے پہلے ہوا تھا، لیکن والد نے پہلے کہا تھا کہ فلاں زمین بیٹیوں کی ہے۔ جزاک اللہ خیرا
جواب: واضح رہے کہ مورث کی زندگی میں جس وارث کا انتقال ہو جائے، اس کا مورث کے ترکہ میں کوئی حصہ نہیں ہوتا ہے، نیز جب تک مالکانہ اختیارات کے ساتھ کوئی چیز موہوب لہ (جس کو ہبہ کیا گیا ہے، اس) کے قبضہ میں نہ دی جائے، تب تک وہ چیز ہبہ (Gift) کرنے والے کی ہی ملکیت میں رہتی ہے، صرف زبانی کہنے سے دوسرے کی ملکیت ثابت نہیں ہوتی ہے۔
لہذا پوچھی گئی صورت میں چونکہ آپ کی والدہ کا اپنے والد سے پہلے انتقال ہوگیا تھا اور والد نے صرف زبانی زمین دینے کو کہا تھا، اس پر مالکانہ تصرف نہیں دیا تھا، اس لیے آپ کی والدہ کا اپنے والد کی میراث میں کوئی حصہ نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (758/6، ط: دار الفکر)
وشروطه ثلاثة: موت مورث حقيقةً أو حكمًا كمفقود أو تقديرًا كجنين فيه غرة، ووجود وارثه عند موته حيًّا حقيقةً أو تقديرًا كالحمل، والعلم بجهل إرثه.
الدر المختار: (689/5، ط: دارالفکر)
"بخلاف جعلته باسمك فإنه ليس بهبة"۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی