سوال:
مفتی صاحب! مردوں، عورتوں اور چھوٹے بچوں کے لیے ٹیڑھی مانگ نکالنا کیسا ہے؟
جواب: واضح رہے کہ بالوں کے درمیان سیدھی مانگ نکالنا سنت ہے، اس لیے مردوں، عورتوں اور بچوں کے لیے سنت کے مطابق بالوں کے درمیان سیدھی مانگ نکالنا مستحب ہے، جبکہ ٹیڑھی مانگ نکالنا اگرچہ بذات خود جائز ہے، لیکن اگر کوئی کفّار یا فسّاق کی مشابہت اختیار کرنے یا ان کی نقّالی کی نیت سے ایسا کرتا ہو تو اس کے لیے ایسا کرنا شرعاً ممنوع ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن أبي داؤد: (رقم الحديث: 4031)
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ ثَابِتٍ، حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي مُنِيبٍ الْجُرَشِيِّ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ".
الهندية: (357/5، ط: دار الفکر)
وفي روضه الزندويستي: أن السنة في شعر الرأس إما الفرق وإما الحلق وذكر الطحطاوي الحلق سنة ونسب ذلك إلى العلماء الثلاثة كذا في التتارخانية.
اعلاء السنن: (باب الفرق، 371/17، ط: ادارة القرآن والعلوم الاسلامیة)
قلت: وقد عمت المشطة المیلاء فی زماننا فی الرجال والنساء جمیعاً اخذوھا من النصاری، فلا حول ولا قوة الا بالله العی العظیم.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی