عنوان: زرعی زمین متعین رقم کے عوض کرایہ پر دینا (21382-No)

سوال: میں نے اپنی 200 ایکڑ زمین سالانہ 22500روپے فی ایکڑ ایک کاشتکار کو کرائے پر دی ہے، اس مد میں مجھے سالانہ 45 لاکھ پر ادا ہوں گے اور کس بھی قدرتی آفات کی صورت میں میں کرایہ لینے کا پابند نہیں ہوں۔ اس کے علاوہ فصلوں کی کاشتکاری میں ہونے والے نقصانات سے کرائے کی آمدنی پر کوئی فرق نہیں ہوگا۔ میری رہنمائی فرمائیں کیا میرا یہ عمل جائز ہے؟

جواب: پوچھی گئی صورت میں زرعی زمین کو اس طرح کرایہ پر دینا کہ کاشتکار زمین کے مالک کو باہمی رضامندی سے طے شدہ متعین رقم دے دے اور زمین کی پیداوار ساری کی ساری کاشتکار کی ہو، اس طرح کا معاملہ کرنا درست ہے، شرعاً اس میں کوئی حرج نہیں ہے، البتہ سوال میں ذکر کردہ قدرتی آفات والی شرط کو فریقین مزید واضح کرکے اس طرح طے کریں کہ بعد میں کوئی نزاع کی صورت پیش نہ آئے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

شرح المجلة: (الفصل الثالث فی شروط صحة الاجارۃ، المادۃ: 450- 451، ط: مکتبة الطارق)
"یشترط ان تکون الاجرۃ معلومة....یشترط فی الاجارۃ أن تکون المنفعة معلومة بوجه یکون مانعا للمنازعة"

الدر المختار: (29/6، ط: سعید)
تتصح إجارة أرض للزراعة مع بيان مایزرع فيها،أو قال:على أن أزرع فيها ما أشاء كما لاتقع المنازعة، وإلا فهي فاسدة للجهالة، وتنقلب صحيحة بزرعها، ويجب المسمي۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Print Full Screen Views: 6 Oct 14, 2024

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.