سوال:
آن لائن خریداری کے پارسل میں کمپنی کا ایکسٹرا سامان بھی آگیا ہے، جس کی قیمت نہیں لی گئی ہے، اب ہم اس سامان کا کیا کریں؟ اس کی قیمت کمپنی تک نہیں جاسکتی ہے تو کیا اس کی قیمت کو صدقہ کرکے اس چیز کو خود استعمال کرلیں؟
جواب: پوچھی گئی صورت میں بیچنے والے کی طرف سے اگر اضافی سامان آگیا ہے تو چونکہ سامان کا مالک معلوم ہے، اس لئے اس سے رابطہ کرکے اسے وہ سامان واپس کیا جائے یا باہمی رضامندی سے سامان کی کوئی قیمت مقرر کرکے وہ رقم اسے بھیجی جائے یا باہمی رضامندی سے اتنی مالیت کے بقدر اگلے آرڈر میں اس کا تصفیہ (adjustment) کیا جائے، نیز اگر مالک چاہے تو اپنی مرضی سے وہ سامان ہدیہ بھی کرسکتا ہے یا کوئی اور جائز صورت بھی اختیار کی جاسکتی ہے۔ مالک معلوم ہونے اور رابطہ ممکن ہونے کی صورت میں اسے بتائے بغیر سامان کو صدقہ کرنا شرعاً درست نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع الرد: 542/4، ط: سعید)
وإن باع صبرةً على أنها مائة قفيز بمائة درهم وهي أقل أو أكثر أخذ) المشتري (الأقل بحصته) إن شاء (أو فسخ).... (وما زاد للبائع) لوقوع العقد على قدر معين
شرح المجلة: (المادۃ: 97، 51/1، ط: رشیدية)
لایجوز لأحد أن یاخذ مال أحد بلا سبب شرعي و إن أخذ ولو علی ظن أنه ملکه وجب علیه ردہ عینا إن کا ن قائما وإلا فیضمن قیمته إن کان قیمیا.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی