سوال:
ہمارے خاندان سے ایک خاتون کا یہ سوال ہے کہ کیا ہم بچوں کے یا اپنے استعمال شدہ کپڑے اپنے جاننے والوں یا ماسیوں کو دے سکتے ہیں؟ کیونکہ سنا ہے کہ استعمال شدہ کپڑوں پر اکثر جادو ٹونا کیا جاتا ہے اور یہ وہ حاسد لوگ کرتے ہیں جو یہ جانتے ہیں کہ یہ کپڑے کس کے استعمال میں تھے۔ برائے مہربانی شرعی رہنمائی فرما دیجیے۔ جزاک اللہ خیرا
جواب: اگرچہ صدقہ میں اصل يہ ہے کہ بہتر اور پسندیدہ چیز دی جائے، تاہم پرانے استعمال شدہ کپڑے غریبوں کو دینا بھی ثواب کا باعث ہے، جہاں تک جادو ٹونے کا سوال ہے تو اوّل تو جادو کے لیے اسی شخص کے استعمال شدہ کپڑے کا ہونا کوئی ضروری نہیں ہے، دوسرے جادو ٹونے کے وہم کی وجہ سے اپنے آپ کو صدقہ کے عظیم ثواب سے محروم رکھنا عقلمندی نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مسند أحمد: (رقم الحديث: 18271، ط: مؤسسة الرسالة)
حدثنا أسود بن عامر، حدثنا شريك، عن الأعمش، عن خيثمة، عن ابن معقل، عن عدي بن حاتم، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: " اتقوا النار " قال: فأشاح بوجهه حتى ظننا أنه ينظر إليها، ثم قال: " اتقوا النار " وأشاح بوجهه قال مرتين، أو ثلاثا،: " اتقوا النار ولو بشق تمرة، فإن لم تجدوا فبكلمة طيبة".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی