سوال:
مفتی صاحب ! سورۃ آل عمران کی آیت میں (الا ان تتقوا منھم تقۃ) کی تشریح فرمادیں۔
جواب: واضح رہے کہ اس آیت میں کفار سے دلی دوستی اور محبت سے منع کیا گیا ہے جس کو "موالات" کہتے ہیں، غیر مسلموں کے ساتھ موالات کی ممانعت کرنے کے بعد قرآن کریم نے جو فرمایا ہے کہ "اِلَّاۤ اَنۡ تَتَّقُوۡا مِنۡھمۡ تُقٰٮۃً ؕ" ترجمہ : الا یہ کہ تم ان کے ظلم سے بچنے کے لئے بچاؤ کا کوئی طریقہ اختیار کرو، اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کفار کے ظلم وتشدد سے بچاؤ کے لئے کوئی ایسا طریقہ اختیار کرنا پڑے جس سے بظاہرموالات معلوم ہوتی ہو تو اس کی گنجائش ہے۔(ماخذہ بتغییر: آسان ترجمۂ قرآن مفتی محمد تقی عثمانی)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی