سوال:
السلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ، حضرت ! یہ فرمائیے کہ دل کے والو (valve) کی تبدیلی کے آپریشن میں خنزیر کے دل کا والو لگا دینا کیسا ہے؟ جزاک اللہ خیرا
جواب: واضح رہے کہ خنزیر نجس العین جانور ہے، اس کے کسی بھی جزء کو استعمال کرنا حرام ہے، لہذا عام حالات میں دل کے علاج میں خنزیر کے جزء سے بنے ہوئے ’’والو‘‘ کا استعمال کرنا، جائز نہیں ہے، جب کہ خاص طور پر اس مرض کے علاج کے لیےحلال و جائز متبادل موجود ہو۔
ہاں ! اگر کوئی دیندار ماہر طبیب یہ کہہ دے کہ دنیا میں اس مرض کا کوئی جائز و متبادل علاج ممکن نہيں ہے، تو پھر اس صورت میں خنزیر کے جزء سے بنے ہوئے "والو" سے علاج کرنے کی گنجائش ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (کتاب الحظر و الإباحۃ، فصل في البیع، 228/5)
وفي التہذیب: یجوز للعلیل شرب البول والدم والمیتۃ للتداویٰ إذا أخبرہ طبیب مسلم أن شفاء ہ فیہ، ولم یجد من المباح ما یقوم مقامہ
والخنزیر لایستعمل وہو باق علی نجاستہ لان کل اجزاۂ نجسۃ (کتاب الذبائح)
المحیط البرھانی: (کتاب الاستحسان، الفصل التاسع عشر في التداوی و المعالجات)
الاستشفاء بالمحرم إنما لا یجوز إذا لم یعلم أن فیہ شفائً، أما إذا علم أن فیہ شفائً ولیس لہ دواء آخر غیرہ، فیجوز الاستشفاء بہ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی