عنوان: دکاندار کی طرف سے کسی چیز کی قیمت میں کی گئی کمی کس کی ہوگی؟(2210-No)

سوال: السلام علیکم مفتی صاحب
میرا مسئلہ یہ ہے کہ اگر والد اپنے بیٹے کو 15000 روپے دے کر کہے کہ فلاں چیز میرے لیے لے کر آو اور اس چیز کی قیمت 15000 ہی ہے اور بیٹا دوکاندار سے کچھ پیسے کم کرائے تو وہ پیسے یہ بیٹا خود رکھ سکتا ہے والد کے اجازت کے بغیر ؟
اگر یہی معاملہ دوسرے لوگ آپس میں کریں تو کیا حکم ہے ؟

جواب: چونکہ آپ اپنے والد کے وکیل ہیں اور وکیل کو ملنے والا نفع اور نقصان شرعاً اس کے مؤکل کا نفع اور نقصان ہوتا ہے، لہذا دکاندار کی طرف سے جو پیسوں میں کمی ہورہی ہے، وہ کمی دراصل آپ کے والد کے لیے ہے، لھذا وہ منافع آپ کا اپنے لیے رکھنا جائز نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

المغنی: (فصل: و إذا اشتری الوکیل لمؤکلہ شیئا بإذنہ، 254/7، ط: دار الکتب العلمیۃ)
إذا اشتریٰ الوکیل لمؤکلہ شیئا بإذنہ انتقل الملک من البائع إلیٰ المؤکل ولم یدخل في ملک الوکیل۔

الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ: (244/41)
لأن تصرف الوکیل کتصرف المؤکل۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1116 Oct 03, 2019
dukandar ki taraf se / sey kisi cheez ki qeemat me / mein ki gai kami kis ki hogi?, Whose price will be reduced by the shopkeeper?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.