سوال:
پچھلے چند مہینوں سے شوہر کی جاب کی طرف سے پریشانی چل رہی ہے، لیکن اللہ کا احسان ہے اس نے اب تک عافیت میں رکھا ہوا ہے۔
میرا سوال یہ ہے کہ کبھی میں خود کو برے حالات کے لیے تیار کرنا چاہتی ہوں، تاکہ میرا ذہن تیار ہو، لیکن ہمیشہ ناکام رہتی ہوں، جب کچھ ایسا سوچنا چاہوں تو ایک بہت مضبوط خیال دل میں اٹھتا ہے کہ میرا اللہ سب ٹھیک کر دے گا، بہترین نعم البدل دے گا، مشکلات اور نہ بڑھیں گی۔
لیکن یہ سمجھ نہیں آتا کہ یہ خیال اللہ کی طرف سے ہے یا شیطان کا کوئی حربہ ہے تاکہ اگر حالات سخت ہوں تو مجھے تکلیف زیادہ ہو کیونکہ میں دھوکے میں تھی۔ پلیز اس معاملے میں رہنمائی فرمائیں۔
جواب: واضح رہے کہ اللہ تعالی کی جانب سے جو بھی آزمائش آئے وہ اللہ کے حکم سے ہوتی ہے، اس لیے ان جیسے حالات میں مایوس نہیں ہونا چاہیے اور قضاء و تقدیر پر راضی رہنا چاہیے، انسان یہ سوچے کہ معاشی طور پر اللہ جس حال میں رکھے وہی حال ہمارے لیے بہتر ہے، اور یہی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہماری تقدیر میں لکھا ہوا ہے جسے دنیا کی کوئی طاقت بھی تبدیل نہیں کرسکتی، نیز اس جیسی صورتِ حال میں صبر اور امید کا دامن بھی نہیں چھوڑنا چاہیے، اچھی امید رکھتے ہوئے صبر سے کام لینا اور اللہ سے دنیا و آخرت کی بہتری کی دعا کرتے ہوئے ممکنہ اسباب بروئے کار لاتے ہوئے اپنی پوری محنت صرف کرتے رہنا چاہیے، اس کے بعد جو حالات اور نتائج اللہ پاک کی طرف سے آئیں، اس پر صبر و شکر کے ساتھ اللہ کی رضا سمجھتے ہوئے خوش رہنا چاہیے، اسی کا نام راضی برضا ہے کہ میرا مالک جس حال میں میرے لیے خوش ہے، میں اس پر خوش اور راضی ہوں، لیکن اس سلسلہ میں یہ واضح رہنا چاہیے کہ ان سب باتوں کے باوجود اپنی محنت میں کمی نہیں کرنا چاہیے، اللہ پاک ایسے بندے کو اپنے فضل سے دنیا و آخرت میں کامیاب کرتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الكريم: (الزمر، الآية: 53)
قُلْ يَاعِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ o
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی