سوال:
میرا سوال یہ ہے کہ ایک شخص جو بہت ظالم ہے، اپنی بیوی اور بچیوں پر اس نے بہت ظلم کیا ہے، ان کو مارا، بدزبانیاں کیں، ذلیل کیا، اب ماں اور بیٹیاں گیارہ سال سے علیحدہ رہتی ہیں، باپ نے اتنے سالوں میں انہیں کبھی پوچھا بھی نہیں، اب ان کا باپ بہت بیمار ہے، اس نے اپنی بیٹیوں کو بلایا ہے، لیکن بیٹیاں اپنے باپ کے پاس نہیں جانا چاہتی ہیں، معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا بیٹیوں کے اس عمل سے اللہ کی ناراضگی ہوگی؟
جواب: واضح رہے کہ والدین کے ساتھ حسن سلوک اور ان کی فرمانبرداری کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کی عبادت کے حکم کے ساتھ ہی والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کا حکم دیا ہے، اسی اہمیت کے پیشِ نظر پوچھی گئی صورت میں والد کی طرف سے بچیوں کے ساتھ اچھا سلوک نہ رکھنے کے باوجود پھر بھی بچیوں کو ان کے ساتھ اچھا سلوک رکھنے اور ان کی اطاعت گزاری کا ضرور خیال رکھنا چاہیے، خاص طور پر جب والد صاحب بیمار ہیں اور ان کو بلا رہے ہیں تو ایسے موقع پر ان کے پاس جانا اور ان کی تیمار داری اور خبر گیری کرنا اور زیادہ ضروری ہوجاتا ہے، لہذا بچیوں کے لیے خالص اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے والد کی کمی بیشی کو معاف کرکے ان کے پاس ضرور جانا چاہیے، تاکہ دنیا و آخرت میں اللہ پاک ان سے راضی ہوجائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الكريم: (الاسراء، الآية: 23)
وَ قَضٰی رَبُّکَ اَلَّا تَعۡبُدُوۡۤا اِلَّاۤ اِیَّاہُ وَ بِالۡوَالِدَیۡنِ اِحۡسَانًا ؕ اِمَّا یَبۡلُغَنَّ عِنۡدَکَ الۡکِبَرَ اَحَدُہُمَاۤ اَوۡ کِلٰہُمَا فَلَا تَقُلۡ لَّہُمَاۤ اُفٍّ وَّ لَا تَنۡہَرۡہُمَا وَ قُلۡ لَّہُمَا قَوۡلًا کَرِیۡمًا.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی