سوال:
مفتی صاحب! میرے چند سوالات ہیں، براہ کرم فقہ حنفی کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں:
1) کیا مرد اور عورت کے لیے چہرے کے بال ہمیشہ کے لیے لیزر سے ہٹانا جائز ہے؟
2) نیز کیا مرد اور عورت کے لیے لیزر کے ذریعے جسم کے تمام بال نکالنا جائز ہے؟ کیا پہلے اور دوسرے احکام میں فرق ہے؟
3) اس کے علاوہ اگر مرد اور عورت جسم کے تمام بالوں کو لیزر کے ذریعے ہمیشہ کے لیے نہیں ہٹاتے ہیں، بلکہ اس مدت کے بعد بال اگنے تک دوائیوں سے ہٹاتے ہیں تو کیا یہ ان کے لیے جائز ہے یا نہیں؟
نیز اگر مرد استرا سے شیو کرتا ہے تو کیا یہ اس کے لیے جائز ہے یا نہیں؟
جواب: (1,2) واضح رہے کہ مرد کے لیے داڑھی کی حدود کے علاوہ رخسار کے بال صاف کرنا جائز ہے، لیکن داڑھی ایک مشت سے کم کرنا ناجائز ہے۔ نیز پیٹ، پیٹھ وغیرہ کے بال صاف کرنا بھی مرد کے لیے جائز ہے، اگرچہ ایسا کرنا بلا ضرورت اچھا نہیں ہے۔
مزید یہ کہ عورت کے لیے چہرے سمیت جسم کے دیگر اعضاء (ہاتھ، پاؤں وغیرہ) کے بال صاف کرنا درست ہے، خصوصاً جبکہ عورت کی مونچھیں یا داڑھی نکل آئی ہو تو اس کا ازالہ مستحب ہے، البتہ عورت کے لیے چہرے کے بال صاف کرتے وقت اس بات کا لحاظ ضروری ہے کہ اگر بھنویں اپنی فطری حالت پر ہوں تو ان کو باریک کرنا شرعاً جائز نہیں ہے، لیکن اگر بھنویں بہت زیادہ گھنی ہوچکی ہوں جس کی وجہ سے عورت کا چہرہ بدنما معلوم ہوتا ہو تو انہیں اپنی اصلی حالت پر لانے کے لیے زائد بال صاف کرنے کی اجازت ہے۔
(3) واضح رہے کہ جن اعضاء کے بالوں کی صفائی شرعی حدود میں رہتے ہوئے مرد اور عورت کے لیے جائز ہے، انہیں لیزر کے ذریعے وقتی یا دائمی طور پر صاف کرنا درست ہے، البتہ اگر لیزر کا طریقہ کار جسم کے لیے مضر ہو تو اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (373/6، ط: سعید)
"ذكره في الاختيار أيضا والمغرب: النمص: نتف الشعر ومنه المنماص، المنقاش، لعله محمول على ما إذا فعلته للأجانب، وإلا فلو كان في وجهها شعر ينفر زوجها عنها بسببه، ففي تحريم إزالته بعد، لأن الزينة للنساء مطلوبةللتحسين، إلا أن يحمل على ما لا ضرورة إليه لما في نتفه بالمنماص من الإيذاء، وفي تبيين المحارم: إزالة الشعر من الوجه حرام إلا إذا نبت لامرأة لحية أو شوارب فلا تحرم إزالته بل تستحب".
التاتارخانية: (211/18، ط: رشيدية)
ولا بأس بأخذ الحاجبين و شعر وجهه ما لم يتشبه المخنث.
الهندية: (358/5، ط: دار الفكر)
ولا ينتف أنفه لأن ذلك يورث الأكلة.
وفي حلق شعر الصدر والظهر ترك الأدب كذا في القنية.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی