سوال:
مفتی صاحب! دو شخصوں کی آپس میں لڑائی ہوگئی تو ان میں سے ایک نے کہا: "پتا نہیں اللہ کو اس میں ایسا کیا دکھا کہ اس کو اس کام سے جوڑا ہوا ہے" مفتی صاحب! کیا یہ الفاظ کفریہ ہیں؟ اگر کفریہ ہیں تو کیا کہنے والے کے ایمان اور نکاح کی تجدید ضروری ہے؟
جواب: واضح رہے کہ ہر مسلمان پر یہ عقیدہ رکھنا لازم ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات علیم ہے، یعنی ہر چیز سے باخبر ہے اور اس کا ہر کام حکمت پر مبنی ہوتا ہے، اس کے خلاف عقیدہ رکھنا کفر ہے۔
سوال میں ذکر کردہ جملہ "پتا نہیں اللہ کو اس میں ایسا کیا دکھا کہ اس کو اس کام سے جوڑا ہوا ہے" چونکہ قابل تاویل ہے کہ قائل (کہنے والا) نے اس جملے میں لاعلمی کی نسبت اپنی طرف کی ہے، لہذا اس جملے سے کفر لازم نہیں آتا، تاہم آئندہ اس طرح کا جملہ کہنے سے حتی الامکان اجتناب کرنا چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الهندية: (258/2، ط: دار الفكر)
(ومنها ما يتعلق بذات الله تعالى وصفاته وغير ذلك) يكفر إذا وصف الله تعالى بما لا يليق به، أو سخر باسم من أسمائه، أو بأمر من أوامره، أو نكر وعده ووعيده، أو جعل له شريكا، أو ولدا، أو زوجة، أو نسبه إلى الجهل، أو العجز، أو النقص ويكفر بقوله يجوز أن يفعل الله تعالى فعلا لا حكمة فيه ويكفر إن اعتقد أن الله تعالى يرضى بالكفر كذا في البحر الرائق.
التاتارخانية: (287/7، ط: المكتبة الرشيدية)
١٠٥٠٣: رجل قال: يجوز أن يفعل الله تعالى فعلا لا حكمة فيه يكفر؛ لأنه وصف الله تعالى بالسفه فهو كفر.
خلاصة الفتاوی: (382/4، ط: رشیدیة)
اذا كان في المسئلة وجوه يوجب التكفير و وجه واحد يمنع فعلى المفتي ان يميل الى هذا الوجه.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی