سوال:
مفتی صاحب! اقامت میں قد قامت الصلاۃ کے بجائے اگر کوئی قت کامت الصلاۃ پڑھے تو کیا اقامت لوٹانا ضروری ہے؟ جواب عنایت فرمائیں بڑی مہربانی ہوگی۔
جواب: واضح رہے کہ اقامت کے کلمات کی ادائیگی میں ایسی غلطی کرنا کہ جس کی وجہ سے معنی بالکل بدل جائیں، اس سے اقامت کی ادائیگی نہیں ہوتی، لہذا "قدقامت الصلاۃ" کے بجائے "قت کامت الصلاۃ" کہنے سے چونکہ معنی بالکل بدل جاتا ہے، نیز جن الفاظ کے ساتھ اس کلمہ کی ادائیگی منقول ہے، اس کے مطابق مکمل طور سے اس کی ادائیگی بھی نہیں ہورہی، اس لیے اس طرح کی غلطی کی وجہ سے اقامت ادا نہیں ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (387/1، ط: دار الفکر)
(ولا لحن فيه) أي تغني بغير كلماته، فإنه لا يحل فعله وسماعه كالتغني بالقرآن وبلا تغيير حسن.
(قوله: بغير كلماته) أي بزيادة حركة أو حرف أو مد أو غيرها في الأوائل والأواخر قهستاني.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی