عنوان: عورت کو مسجد کی انتظامیہ کمیٹی میں عہدہ دینا (22508-No)

سوال: مفتی صاحب! میں نیو جرسی امریکہ سے تعلق رکھتا ہوں، ہمارے علاقہ میں ایک بہت بڑی اور پرانی مسجد ہے، یہاں پر شوریٰ ممبرز پندرہ کے قریب ہیں، پچھلے سال شوریٰ ممبرز نے ایک خاتون کو بھی شوریٰ میں شامل کیا ہے، وہ مسجد کے کاموں میں کافی ایکٹیو ہیں، لباس وغیرہ بھی مکمل پہنتی ہیں۔ مجھے معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا مسجد شوریٰ میں ان خاتون کا ہونا صحیح ہے؟ کیونکہ شوری میں ان کا کوئی محرم نہیں ہے، غیر محرموں کے ساتھ بیٹھنا ہوتا ہے اور اب دوسری خاتون کو لانے کی بھی بات ہورہی ہے۔ براہ کرم اس کی رہنمائی فرمائیے گا۔

جواب: واضح رہے کہ مسجد کمیٹی کے لیے ایسے افراد کو منتخب کرنا چاہیے جو مسجد کے انتظامی امور کو سمجھنے اور ان کو انجام دینے کی صلاحیت رکھتے ہوں اور یہ کام کما حقّہ مرد حضرات ہی کرسکتے ہیں، کیونکہ عورت کو مسجد کے انتظامی امور پورا کرنے کے لیے گھر سے باہر نکلنے، مختلف لوگوں سے ملنےجلنے، اٹھنے بیٹھنے، بات چیت کرنے اور بعض دفعہ افہام و تفہیم نہ ہونے کی صورت میں الجھنے تک کی نوبت پیش آجاتی ہے، جبکہ عورت کو بلا ضرورت گھر سے باہر نہ نکلنے کی اور ضرورت کی حد تک غیر مردوں سے بات چیت اور تعلقات رکھنے کی تعلیم اور ترغیب دی گئی ہے، اس لیے بہتر یہی ہے کہ عورت کو مسجد کے انتظامی امور پورا کرنے میں کوئی عہدہ نہ دیا جائے۔
تاہم عورت چونکہ مشورہ کی اہل ہے، اس لئے شرعی حدود خاص طور پر شرعی حجاب کی رعایت رکھتے ہوئے اگر کسی باصلاحیت اور دیندار عورت کو مسجد کی مجلس شوری کا ممبر بنایا جائے تو ضرورت کے موقع پر اس کی گنجائش ہے۔
لیکن ایسا نہ ہو کہ مسجد کے تمام تر امور اور فیصلے عورتوں کے ہی حوالے کردیے جائیں اور ان کے مشورہ کو حتمی اور حرفِ آخر قرار دیا جائے اور مرد ہر معاملہ میں عورتوں کی اتباع پر مجبور ہوجائیں، البتہ مذکورہ بالا شرائط کے ساتھ باصلاحیت اور دیندار عورتوں سے مسجد کے انتظامی امور کے بارے میں کبھی کبھار مشورہ لے لیا جائے تو اس کی گنجائش ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

المرقاة المفاتیح شرح مشكاة المصابيح: (رقم الحدیث: 3693، 2406/6، ط: دارالفکر)
(وعن أبي بكرة) بالتاء (قال لما بلغ رسول الله صلى الله عليه وسلم أن أهل فارس) بكسر الراء وفتح السين (قد ملكوا) بتشديد اللام ; أي جعلوا الملك (عليهم بنت كسرى) بكسر الكاف ويفتح، ملك الفرس معرب خسروا; أي واسع الملك ذكره في القاموس، وفي النهاية لقب ملك الفرس، يعني كما أن قيصر لقب ملك الروم، وفرعون لقب ملك مصر، وتبع لملك اليمن، (قال لن يفلح قوم ولوا) بالتشديد ; أي فوضوا (أمرهم) ; أي أمر ملكهم (امرأة) في شرح السنة; ‌لا ‌تصلح ‌المرأة أن تكون إماما، ولا قاضيا; لأنهما محتاجان إلى الخروج للقيام بأمور المسلمين، والمرأة عورة لا تصلح لذلك، ولأن المرأة ناقصة ; والقضاء من كمال الولايات ; فلا يصلح لها إلا الكامل من الرجال. (رواه البخاري) وكذا أحمد والترمذي والنسائي.

صحيح البخاري: (رقم الحدیث: 2732، 196/3، ط: دار طوق النجاة)
عن المسور بن مخرمة ومروان ، يصدق كل واحد منهما حديث صاحبه، قالا: «خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم زمن الحديبية ..... قال: فلما فرغ من قضية الكتاب، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لأصحابه: قوموا فانحروا ثم احلقوا، قال: فوالله ما قام منهم رجل حتى قال ذلك ثلاث مرات، فلما لم يقم منهم أحد دخل على أم سلمة، فذكر لها ما لقي من الناس، فقالت أم سلمة، يا نبي الله، أتحب ذلك، اخرج ثم لا تكلم أحدا منهم كلمة، حتى تنحر بدنك، وتدعو حالقك فيحلقك. فخرج فلم يكلم أحدا منهم حتى فعل ذلك، نحر بدنه، ودعا حالقه فحلقه، فلما رأوا ذلك قاموا فنحروا وجعل بعضهم يحلق بعضا ... الخ

البداية والنهاية: (خلافة أمير المؤمنين عثمان بن عفان، 164/7، ط: دار إحياء التراث العربي)
«‌ ثم ‌نهض ‌عبد ‌الرحمن بن عوف رضي الله عنه يستشير الناس فيهما ويجمع رأي المسلمين برأي رؤس الناس وأقيادهم جميعا وأشتاتا، مثنى وفرادى، ومجتمعين، سرا وجهرا، حتى خلص إلى النساء المخدرات في حجابهن»

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 30 Nov 26, 2024

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Rights & Etiquette of Mosques

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.